متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 176048
جواب نمبر: 176048
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:470-382/L=5/1441
غیرمسلم اگر محض بھلائی اور خیرکا کام سمجھ کر مدرسہ میں چندہ دے اور اس کی رقم لینے میں کسی چیز کا اندیشہ نہ ہو مثلاً :وہ احسان جتائے گا یا اپنے مذہبی ا مور کے مسلمانوں کو چندہ دینے پر مجبور کرے گا یا اس سے اس کی کوئی اور فاسد غرض وابستہ ہو تو اس کی رقم کو لے سکتے ہیں اور تعمیرمدرسہ وغیرہ میں اس کو لگاسکتے ہیں۔اور اگر اس کی رقم لینے میں مذکورہ بالا باتوں میں سے کسی چیز کا اندیشہ ہو تو اس کی رقم لینے سے احتراز کرنا چاہیے اور حسنِ تدبیر سے لینے سے معذرت کردینی چاہیے ۔
وأما الوقف فلیس بعبادة وضعا بدلیل صحتہ من الکافر، فإن نوی القربة فلہ الثواب، وإلا فلا.(الأشباہ والنظائر لابن نجیم ص: 20،الناشر: دار الکتب العلمیة، بیروت - لبنان) شرط وقف الذمی أن یکون قربة عندنا وعندہم کالوقف علی الفقراء أو علی مسجد القدس (شامی:۶/ ،ط:زکریا دیوبند )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند