متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 172002
جواب نمبر: 172002
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1136-975/D=11/1440
غیر عاقل بالغ لڑکا، نابالغ کے حکم میں ہے، پس اس کو ہبہ کرنے سے ہبہ تام ہوکر لڑکے کی ملکیت ہو جاتی ہے، قال في أحکام القرآن: ویجوز ہبة ذلک لہم فیکون للسفہاء ملکاً ، ولکن لا یکون لہم علیہ ید․ (۱/۴۱۶، دارالکتب العلمیة ، بیروت) اور اگر والدین فقیر محتاج ہیں اور دوسرا کوئی ذریعہ معاش نہیں رکھتے ہیں تو بالغ غیر عاقل اولاد کے مال میں سے ایک مناسب مقدار حق الخدمت کے طور پر لے سکتے ہیں، اور اگر حاجت مند نہ ہوں تو اس کا معاوضہ لینا جائز نہیں کیوں کہ والدین کو اس کے مال کی حفاظت کرنا فرض ہے۔ قال اللہ تعالی: ” ولا توٴتوا السفہاء أموالکم التي جعل اللہ لکم قیاماً ، وارزقوہم فیہا واکسوہم“ الآیة (النساء ، آیت: ۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند