• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 170382

    عنوان: مدارس کے چندہ کے لیے جھوٹ بولنا جائز ہے یا نہیں؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ رمضان و غیر رمضان میں سفراء قرب وجوار اور دور دراز کے اسفار کرتے ہیں چندہ کے سلسلے میں۔اور اس دوران وہ سفراء چندہ دہندگان کے سامنے چندہ بڑھانے کے لئے بھت سے جھوٹ بولتے ہیں مثلا اگر طلباء کی تعداد پچاس ہے تو تین سو بتاتے ہیں یا اگر اگر خرچ چالیس لاکھ ہے تو نوے لاکھ بتاتے ہیں ۔ آیا اس طرح دین کی مدد کا بہانہ بنا جھوٹ بولنا کیسا ہے ؟ نیز اس جھوٹ بولنے کا وبال کس پر ہوگا ؟صرف مہتمم پر یا سفیر پر بھی ہوگا ؟ اور قیامت کے دن اس کے جواب دہ صرف مہتمم ہوں گے یا سفیر اور مدرس بھی ہوں گے ؟ نوٹ۔ یہ جھوٹ جو مدرس یا سفیر بولتے ہیں یہ مدرسہ کے کاغذات میں لکھا ہو ا ہوتا ہے ۔ مدلل و مفصل جواب مطلوب ہے ۔

    جواب نمبر: 170382

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 911-784/B=09/1440

    زیادہ چندہ لینے کے لئے سفیر کا جھوٹ بولنا بیجا مبالغہ آرائی کرنا گناہ ہے جو سفیر یا جو مدرس جھوٹ بولتا ہے اس کا وبال اس پر ہوگا۔ اگر مدرسہ کا مہتمم بھی اس طرح کا جھوٹ بولتا ہے تو وہ بھی گنہگار ہوگا۔ جس طرح جھوٹ بولنا منع ہے اسی طرح جھوٹ لکھنا بھی منع ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند