Q. میں قرآن اور حدیث کی روشنی میں فتوی لینا چاہتاہوں۔ پیشہ کے اعتبار سے میں ایک ڈاکٹر ہوں۔ میرے پاس کوئی ڈگری یا ڈپلوما نہیں ہے۔ میں مریضوں کودوا اپنے ماسٹر کے بورڈ کے تحت دیتاہوں۔میں مریضوں کودوا دینے کا یہ کام اپنے ماسٹر کی اجازت سے کرتاہوں۔ میں اس کام سے پیسہ کماتاہوں۔ قانونی طور پر یہ کام درست نہیں ہے کیوں کہ میں نے کوئی بھی طبی کتاب نہیں پڑھی ہے اور میں کبھی بھی کسی میڈیکل کالج میں نہیں پڑھا ہوں۔ بہت سی مرتبہ مجھے گورنمنٹ میڈیکل آفیسروں کو اپنا کلینک چلانے کے لیے پیسہ دینا پڑتا ہے۔ ہندوستان کا قانون مجھے اور میری طرح کے دیگر ڈاکٹروں کو جھولا چھاپ ڈاکٹر کہتاہے۔ یہ میری صورت حال ہے اور میرے سوالا ت درج ذیل ہیں:
(۱)کیا یہ پیسہ جو کہ میں اوپرمذکور طریقہ پرکماتاہوں میرے لیے حلال ہے یا حرام ہے؟ (۲)کیا اسلام میں کوئی شرط ہے کہ میں ان سب کے باوجود بھی اپنا کلینک گورنمنٹ میڈیکل آفیسروں کو رشوت دے کر کے چلا سکتا ہوں؟ (۳)اگر اسلامی قانون کے مطابق ....