• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 167766

    عنوان: ملٹی لیول مارکیٹنگ سے جڑکر کمائی کرنے کا حکم

    سوال: مفتی صاحب، میرا سوال یہ ہے کہ ہمارے یہاں پر کچھ ساتھی ایک کمپنی سے جڑے safe shopہوئے ہیں، اس کمپنی کا نام اس کمپنی کی تفصیل یوں ہے کہ اس کمپنی میں ہمیں جوڑنے کے لئے سب سے پہلے اس کمپنی سے کوئی بھی چیز خریدنی ہوتی جیسے کپڑے یا برتن وغیرہ وہ چیزیں خریدنے کے لئے ہمیں دس ہزار روپے کمپنی کو آن لائن دینے ہوتے ہیں پیسے دینے کے بعد ہمارے پاس کمپنی کا سامان آتا ہے اور ساتھ میں ہی کمپنی ہم کو ایک آئی ڈی اور پاس فراڈ دیتی ہے ساتھ میں کمپنی جو آئی ڈی ا ہم کو دیتی ہے اس آئی ڈی کے ذریعے سے اور دوسرے لوگوں کو کمپنی سے جوڑا جاتا ہے ہمیں تو صرف ہمارے نیچے دو آدمی جوڑنے ہوتے ایک دائیں طرف دوسرا بائیں طرف کمپنی ہم سے کہتی ہے آپ دو آدمی جوڑوں گے تو تم کو ایک آدمی پر پانچ سو روپے ملیں گے دو آدمی جوڑنے کے بعد آپ کا کام آپ کی نیچے آدمی جوڑنے کا کام ختم ہوجاتا ہے اب آپ کا جو کام ہے وہ کام یہ ہو جاتا ہے جو آدمی اپنے جو رہتے ہیں ان دو آدمیوں کے نیچے آپ دو دو آدمی چھڑوانے کے لئے آپ کی نیچے والے کے لئے مدد کرو اسی طرح آپ کے نیچے جو دو آدمی ہے وہ بھی دو آدمی جو دے اور ان کے نیچے وہ دو آدمی جوڑتے اسی طرح پوری کڑی نیچے تک چلتی جاتی ہے اور اوپر والا جو آدمی ہوتا ہے وہ اپنے نیچے جو آدمی جھڑتے جاتے ہر ایک آدمی پر اوپر والے شخص کو 500روپے ملتی ہے اگر اوپر والے آدمی کے نیچے دس ہزار آدمی ہو جاتے ہیں تو وہ ڈائمنڈ بن جاتا ہے اور اس کو تقریب 5000000روپے کا بیلنس اس کے کھاتے میں آجاتا ہے چاہے وہ ایک سال میں آئے جائے وہ پانچ سال میں آئے اوپر والے کے پاس جو پیسہ آتا ہے وہ پیسہ نیچے والے لوگوں کا کٹ کر اوپر والے کے پاس پہنچتا رہتا ہے کیوں کی ہر آدمی جو چھوڑتا ہے وہ دس ہزار روپے کا سامان لیتا ہے لیکن حقیقت میں وہ سامان دو یا تین ہزار روپے کا ہوتا ہے مگر لوگ اس کمپنی سے لالچ کی وجہ سے جوڑتے ہیں کیونکہ جو آدمی اپنے نیچے جتنی آدمیوں کی ٹیم بنائے گئے اتنا پیسہ اس کو ملتا رہے گا اس میں جو پیسہ آتا ہے وہ پیسہ ہمارا ہی ہوتا ہے اس میں اوپر والے کو فائدہ ہوتا ہے مگر نیچے والے کو کم فائدہ ہوتا ہے اگر کسی شخص نے سامان لے لیا اور اس نے جوڑے نہیں تو اسے کچھ بھی فائدہ نہیں ہوا۔ مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کہ اس طرح کی کمپنیوں میں جڑنا شریعت کی نظر ن سے صحیح ہے یا غلط؟ کیا اس میں جو پیسے ملتی ہیں وہ حرام کی پیسے ہوتے ہیں؟ کیایہ کام کرنا نہ جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 167766

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:428-376/N=5/1440

    سوال میں کمپنی کے بارے میں جو تفصیلات لکھی گئی ہیں،اُن سے واضح ہے کہ یہ ملٹی لیول مارکیٹنگ کی شکل ہے ،جس میں شرعی اعتبار سے مختلف مفاسد وخرابیاں پائی جاتی ہیں، مثلاً :جھوٹ، غرر،دھوکہ دہی اور غیر متعلقہ شرطیں وغیرہ۔نیز اس میں اصل مقصد سامان کی خرید وفروخت نہیں ہوتی؛ بلکہ فرضی اور غیر واقعی فوائد بتاکر یا ان میں مبالغہ آرائی کرکے یا اہمیت دلانے کے نام پر مختلف جھوٹ بول کر سیدھے سادھے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ممبر بنا نے کی کوشش کی جاتی ہے اور در اصل اس کے ذریعہ اپنا کمیشن بڑھانے کا ٹارگیٹ اور منصوبہ ہوتا ہے اور آئندہ کی موہوم آمدنی کا سبز باغ دکھاکر ۲، ۳/ ہزار کا سامان ۱۰/ ہزار میں فروخت کیا جاتا ہے۔ نیز کمپنی کے اصول کے مطابق ہر ممبر کو ان ممبران کی خریداری پر بھی معاوضہ دیا جاتا ہے، جن کی ممبر سازی میں اس کی کوئی محنت نہیں ہوتی ؛ بلکہ وہ اس کے نیچے کے ممبران میں سے کسی کے بنائے ہوئے ممبر ہوتے ہیں؛ اس لیے مجموعی طور پر سوال میں مذکور کمپنی کا ممبر بن کر ممبر سازی کا کام کرنا اورمختلف راستوں سے معاوضہ کے نام سے مالی فوائد حاصل کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند