• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 167624

    عنوان: اگر شراب كپڑے میں لگ جائے تو كیا نماز پڑھنے كے لیے اسے دھونا ضروری ہے؟

    سوال: کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی مسلمان شخص شراب کی دکان میں کام کرتا ہے اور بیچنے میں شراب کی شیشی کبھی لیک رہتی ہے اور وہ شراب کبھی کپڑے اور ہاتھ پیر میں لگ جاتاہے تو کیا وہ شخص وضو بناکر نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 167624

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:399-315/sn=5/1440

    شراب نجس ہے ؛ اس لئے صورت مسؤولہ میں بدن یا کپڑے کے جس حصے پر شراب لگی ہو اس کا دھونا بھی ضروری ہے ؛ ہاں اگر قلیل مقدار یعنی ہتھیلی کی گہرائی کی بہ قدر یا اس سے کم لگی ہو اور کوئی شخص اسے دھوئے بغیر نماز پڑھ لے تو نماز تو ہو جائے گی؛لیکن کراہت کے ساتھ، اس سے زیادہ ہونے کی صورت میں نماز بہر حال نہ ہوگی۔دیکھیں: در مختار مع الشامی(10/28، وبعدہ،ط: زکریا)

    واضح رہے کہ ایک مسلمان کے لئے ایسی ملازمت کرنا جس میں اسے شراب فروخت کرنی یا گاہک کو پیش وغیرہ کرنی پڑتی ہو شرعا جائز نہیں ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند