• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 165522

    عنوان: اسکول ہم نصابی سرگرمیوں کے پیسے طلبہ سے لینا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ: ایک اسکول میں ہم نصابی سرگرمیوں کے ، بچوں سے فیس کے علاوہ پیسے لیے جاتے ہیں۔ والدین پر یہ بات اسکول کی طرف سے واضح کی گئی ہے کہ ہم آپ سے واقعی اور حقیقی خرچہ ہی وصول کریں گے اپنے سروس چارجز بھی نہیں لیں گے ۔ مثلاً گزشتہ دنوں بچوں کے لیے سوئمنگ کی ٹریننگ کا انتظام کیا گیا۔ ایک پول اور ٹرینر بک کروایا گیااور بچوں کے علاوہ اس میں اساتذہ نے بھی حصہ لیا۔ اب سوال یہ ہے کہ اساتذہ اور اسکول کا دیگر اسٹاف جو اس قسم کی سہولیات سے فائدہ اٹھا رہا ہے اس کی قیمت کون ادا کرے گا؟ آیا بچوں سے اس خاص مد میں جو پیسے لیے گئے ہیں انہیں میں سے ادائیگی کی جائے گی یا اساتذہ بھی اپنا حصہ ڈالیں گے یا پھر اسکول ادا کرے گا؟ واضح رہے کہ اس قسم کی صورتحال بار بار پیش آرہی ہے لہذا اگر اس حوالے سے تفصیلی رہنمائی ہو جائے تو مناسب ہوگا۔

    جواب نمبر: 165522

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 85-157/B=2/1440

    اسکول خود اپنی طرف سے یہ سب اخراجات برداشت کرے۔ اس نام پر سال کے شروع میں طلبہ و اساتذہ سے پورے سال کی فیس وصول کرے۔ پھر ان مدات میں خرچ کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند