• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 165232

    عنوان: رشوت دے کر حاصل کی گئی نوکری سے ملنے والی تنخواہ کا حکم؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں ۱ چوسر گنجفہ سربگھی تاش گچیا کنچا کیرم بورڈ وغیرہ کے بارے کہ لوگ یہ سب کھیل کھیلتے ہیں منع کرنے پر کہتے ہیں کہ یہ سب درست ہے تو کیا واقعی یہ سب کھیل معصیت میں داخل نہیں ہیں اور کھیلنے والا معصیت کا مرتکب نہیں ہے اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے ؟ 2)رشوت دے کر لیا گیا عہدہ یانوکری سے حاصل شدہ رقم حلال ہے یا نہیں یعنی رشوت دیا پھر نوکری مل گئی اب جو تنخواہ پائیگا وہ حلال ہے یا نہیں؟ ۳)ہمارے یہاں عید گاہ تعمیر ہو رہی ہے اس میں خطبہ دینے کے لئے ممبر تعمیر کیاجائے یانہیں ایک مولانا صاحب منع کرتے ہیں جبکہ اکثر علماء کہتے ہیں جائز ہے تعمیر کیاجائے ۔اصل حقیقت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں ۔

    جواب نمبر: 165232

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 75-153/B=2/1440

    یہ سب کھیل لہو لعب میں داخل ہے اور کل لہو حرامٌ کے تحت ناجائز ہے، اس کا کھیلنا گناہ ہے۔

    (۲) عہدہ یا نوکری حاصل کرنے کے لئے رشوت دینا یہ حرام ہے لیکن عہدہ لینے کے بعد صحیح طور پر کام کرکے جو تنخواہ مل رہی ہے وہ جائز ہے ۔

    (۳) عیدین کی نماز کے بعد امام جمعہ کے مانند دوخطبے دیتا ہے اور خطبہ ممبر پر ہی کھڑے ہوکر دینا سنت ہے، لہٰذا ممبر تعمیر کرنا درست ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند