• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 164945

    عنوان: چوری کے پانی کا استعمال

    سوال: میں ایک مقامی فیکٹری میں کام کرتا ہوں جہاں قریب 800 افراد مختلف شعبوں میں کام کرتے ہیں۔ عرض یہ ہے کہ ہماری فیکٹری میں پینے کے پانی کے سرکاری کنیکشن سے پانی نہیں آتا ہے جس کی وجہ سے پینے کاپانی ہمیں ٹینکروں سے کافی قیمت ادا کر کے خریدنا پڑتا رہا ہے ۔ کچھ عرصہ قبل فیکٹری میں ایک نئے مینیجر صاحب کی تقرری ہوئی جن کے پولیس اور دیگر سرکاری اداروں میں کافی تعلقات ہیں۔ ان صاحب نے ہمارے فیکٹری مالکان کو پانی کے ایک ناجائز کنیکشن پر آمادہ کیا جو کہ قریب میں واقع ایک آبادی کے لئے مخصوص پائپ لائن سے حاصل کرنا تھا۔ بلآخر رات کی تاریکی میں پانی کا ناجائز کنیکشن حاصل کرلیا گیا اور اب فیکٹری میں خوب پانی آرہا ہے ۔ واضح رہے کہ غیر قانونی کنیکشن ہونے کی وجہ سے اس پانی کی کوئی ادائیگی کسی سرکاری ادارے کو نہیں کی جارہی ہے ۔ اب صورتِ حال یہ ہے کہ اس چوری کے پانی سے تمام فیکٹری کے ملازمین کو پینے کے لئے پانی بھی فراہم کیا جاتا ہے حتّی کہ یہ ہی پانی بوقت ضرورت مسجد میں وضو اور استنجا کرنے کے لئے بھی استعمال ہورہا ہے ۔ قران و سنّت کی روشنی میں بتائیے کہ کیا اس پانی کا استعمال ہم تمام ملازمین کے لئے جائز ہے یا ہم اس چوری کے پانی کو پینے اور وضو/استنجا کے لئے استعمال نہ کریں۔

    جواب نمبر: 164945

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1570-1365/H=1/1440

    حکومت کے مال کی چوری بھی ناجائز ہے، لہٰذا چوری کے پانی کو اپنے کسی بھی طرح کے استعمال میں نہ لائیں۔ لایزني الزاني حین یزني وہو موٴمن ولا یسرق السارق حین یسرق وہو موٴمن (رواہ البخاری باب السارق حین یسرق)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند