• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 164345

    عنوان: مدرسہ کا فری کھانا غنی کیلئے کھانا

    سوال: سوال: (۱) بنگلہ دیش میں بہت قومی مدارس ایسے ہیں جہاں داخلہ کے وقت امتحان میں اگر کوئی ۸۰ (یا مقرر شدہ) نمبر پائے تو اسے فری کھانا ملتا ہے ۔ (خواہ وہ کسی مالدار کا بیٹا کیوں نہ ہو)۔ پھر سال کے اندر کسی امتحان میں اگر نمبر گھٹ جاے تو فری کھانا بند کردیا جاتا ہے ۔ کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے ؟ (کیا نمبر کے بنیاد پر فری کھانا جاری اور بند کر دینا ٹھیک ہے ؟) (۲) میں جہاں تک جانتا ہوں فری کھانا کا فانڈ زکوة، صدقہ، عشر وغیرہ سے چلتا ہے ۔ کیا مالدار کا بیٹا ہونے کے باوجود فری کھانا جائز ہے ؟ (بسا اوقات مالدار بیٹا خود تو بقدر نصاب مال کا مالک نہیں ہوتا) (۳) کیا زکوة یا صدقہ کا مال کھانا کسی برائی کا سبب ہے ؟ (اگر برا ہے تو سب کے لئے یا صرف غنی کے لئے ؟) کیا اس سے روحانی نقصان ہوتا ہے ؟ کیا ذہن گھٹ جاتا ہے ؟ ہمارا ایک استاذ(محدث) نے ایک دن درس میں آکر سبق پوچھا تو بعض طلبہ سبق نہیں سنا سکا۔ تو استاذ نے فرمایا: تم (میں سے بعض) تو مالدار کا بیٹا ہونے کے باوجود فری کھانا کھاتے ہو، زکوة مستحقین کا حق ہے اور زکوة مال کا میلہ ہے ، زکوة کھاکر تمہارا ذہن گھٹ گیا ہے ۔ اور میں آنلائن پر کسی مولانا کا لکھا ہوا ایک آرٹیکل دیکھا تھا، جہاں لکھا ہوا تھا: اگر آپ کو وسعت ہے تو کبھی مدرسہ کا فری کھانا نہ کھائیں۔ کیونکہ اکابر کا کتابوں میں ہے کہ اس سے روحانی مرض/ضعف/برائی پیدا ہوتا ہے ۔(اس مولانا صاحب نے کسی حوالہ نہیں دیا تھا) اکابر کا کونسا کتاب میں ایسا بات لکھا ہوا ہے ؟ کیا یہ بات سچ ہے ؟

    جواب نمبر: 164345

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1484-144T/L=1/1440

    (۱،۲) زکوة عشر وغیرہ کے مصارف غرباء مساکین وغیرہ ہیں جن پر ایسی رقموں کو تملیکاً خرچ کرنا ضروری ہے ،مالدار کا لڑکا اگر بالغ ہے اور وہ خود صاحبِ نصاب نہیں ہے تو اس کے لیے زکوة وغیرہ کی رقم لینے کی گنجائش ہے ،تاہم اگر اس کی ضروریات پوری ہوجاتی ہوں تو اس کو چاہیے کہ قیمتاً مدرسہ کا کھانا کھائے ،مدرسہ کی امداد قبول نہ کرے،اور اگر مالدار کا لڑکا نابالغ ہے تو چونکہ نابالغ لڑکا والد کے ماتحت ہوتا ہے؛اس لیے اگر باپ مالدار صاحبِ نصاب ہے تو اس کے لیے زکوة ودیگر صدقاتِ واجبہ کا استعمال جائز نہ ہوگا ،جہاں تک مدرسہ کا اپنا ضابطہ ہے تو یہ علم پر ابھارنے کی غرض سے ہے ؛اس لیے نمبرات کی بناپر امداد جاری کرنے یا بند کرنے کی گنجائش ہوگی۔

    (۳) یہ بات صحیح ہے کہ زکوة مال کا میل کچیل ہے ؛اس لیے مستطیع طلبہ کو اس کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے ؛اس سے دل پر غلط اثر ہوسکتا ہے،فتاوی محمودیہ :۴/۹۷پر ایصالِ ثواب کا کھانا مالدار کے کھانے پر دل کے مردہ ہوجانے کی بات مذکور ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند