• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 163327

    عنوان: طبی نمائندگی کی ملازمت اور اس میں ملنے والے کمیشن کا حکم

    سوال: کیا طبی نمائندہ کی ملازمت کرسکتے ہیں؟ جو شخص کمپنی کا طبی نمائندہ ہوتا ہے اسے کمپنی کے برانڈ (جس نام سے کمپنی پروڈکٹ بناتی ہے) کو مارکیٹ میں (ڈاکٹروں اور میڈیکل کی دکانوں پر) متعارف کرانا ہوتا ہے۔ اس کام کے لئے کمپنی طبی نمائندہ کو ادویات کے نمونے دیتی ہے۔ طبی نمائندہ اُن نمونے کو ڈاکٹروں کو دیتا ہے تاکہ ڈاکٹر اس دواء سے متعارف ہو جائے اور اس دواء کو اپنے پاس علاج کے لئے آنے والے مریضوں کے لئے تجویز کرے۔ اس کام میں طبی نمائندہ صرف ڈاکٹر سے درخواست کرتا ہے کہ وہ جو کمپنی میں کام کر رہا ہے اس کمپنی کا پروڈکٹ مریضوں کو دے تاکہ کمپنی کا منافعہ ہو۔ اس طرح ڈاکٹر کو جو پروڈکٹ مریضوں کے علاج کے لئے مفید لگتا ہے وہ تجویز کرتا ہے ۔ لیکن دور حاضر میں کمپنیوں کی بہتات ہونے کی وجہ سے ڈاکٹروں کو مختلف قسم کے تحائف دئے جاتے ہیں یا ان کے ساتھ سیٹنگ کی جاتی ہے یا ڈاکٹروں کو ایک فکس رقم دی جاتی ہے اور ایک کونٹریکٹ ہوتا ہے کہ ڈاکٹر کو مہینے میں کمپنی کا دیا ہوا ٹارگیٹ (مصنوعات کی فروخت) حاصل کرنا ہے۔ اس ٹارگیٹ کو پورا کرنے کے لئے ڈاکٹر مریضوں کو غیر ضروری ادویات جو کہ بہت مہنگی بھی ہوتی ہے تجویز کرتے ہیں۔ اور مریض کو دواء تجویز کرتے ہوئے ڈاکٹر اس بات کا بالکل خیال نہیں رکھتا کہ یہ دوائی اثردار ہے بھی یا نہیں۔ اس طرح مریض کے جیب پر ڈاکہ ڈالا جاتا ہے۔ مہینے کے آخیر میں ٹارگیٹ پورا ہونے پر ڈاکٹروں کو اور طبی نمائندہ کو کمپنی کی طرف سے کمیشن دیا جاتا ہے۔ (۱) کیا ایسی ملازمت جائز ہے؟ (۲) کیا اس طرح سے ڈاکٹروں کے ساتھ سیٹنگ کرکے ٹارگیٹ پورا ہونے پر ملنے والا کمیشن لینا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 163327

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1165-1143/N=1/1440

    (۱، ۲): طبی نمائندگی کی ملازمت اس حد تک جائز ہے کہ آدمی مارکیٹ میں ڈاکٹروں اور میڈیکل اسٹور والوں کے پاس جاکر انھیں کمپنی کی تیار کردہ ادویات سے متعارف کرے اور دیانت داری کے ساتھ دواوٴں کی صرف واقعی خصوصیات وفوائد بیان کرے، اس میں جھوٹ وغیرہ سے مکمل پرہیز کرے اور اس صورت میں طبی نمائندہ کو ماہانہ جو تنخواہ ملے گی، وہ بھی جائز ہوگی۔ اور اگر طبی نمائندہ دواوٴں کی غیر واقعی خصوصیات بیان کرتا ہے یا کمیشن کی لالچ میں کمپنی کا ٹارگیٹ پورا کرنے کے لیے جھوٹ اور کذب بیانی کرتا ہے اور ڈاکٹر بھی کمیشن کی لالچ میں مریضوں کے ساتھ خیر خواہی نہیں کرتا تو طبی نمائندگی کی یہ شکل جائز نہیں اور اس طرح جھوٹ وغیرہ کے ذریعہ ٹارگیٹ پورا کرکے کمیشن حاصل کرنا بھی جائز نہیں۔ اور دوا ساز کمپنیوں کی طرف سے ڈاکٹروں کو جو کمیشن دیا جاتا ہے ، وہ مطلقاً ناجائز ہے؛ کیوں کہ کمیشن کی لالچ ہی ڈاکٹر وں کو مریضوں کے ساتھ بدخواہی پر مجبور کرتی ہے، نیز ڈاکٹر وں کو جو کمیشن ملتا ہے، اس کی شریعت کی نظر میں کوئی جائز بنیاد نہیں ہے؛ کیوں کہ ڈاکٹر بہ حیثیت ڈاکٹر دیانتاً خود اس کا مکلف ہے کہ وہ مریضوں کے ساتھ خیر خواہی کرتے ہوئے ان کے لیے اچھی سے اچھی اور مناسب قیمت والی دوائیں لکھے۔ وہ دوا ساز کمپنی کے لیے کوئی ایسا عمل نہیں کرتا، جس کی بنیاد پر اس کے لیے شرعاً کوئی کمیشن لینا جائز ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند