متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 160559
جواب نمبر: 160559
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1280-1144/N=1/1440
(۱): آج کل مختلف دواوٴں، پرفیومس، عطریات اور کھانے پینے وغیرہ کی بہت سی چیزوں میں جو الکوحل استعمال کیا جاتا ہے، وہ عام طور پر کھجور، انگور، کشمش اور منقی سے تیار شدہ نہیں ہوتا؛ بلکہ وہ گنے کا رس،مختلف دانوں، سبزیات ، پٹرول اور کوئلہ وغیرہ سے تیار کیا جاتا ہے اور اس طرح کا الکوحل حضرات شیخین: امام ابوحنیفہاور امام ابو یوسفکے مسلک کے مطابق حرام وناپاک نہیں ہیکذا في عامة کتب الفقہ والفتاوی۔اوردور حاضر میں علاج ومعالجہ کی ضرورت اور عموم بلوی کی وجہ سے محققین علمائے کرام نے الکحل کے مسئلہ میں اصل اصول کے مطابق شیخینکے قول کو راجح قرار دیا ہے؛ کیوں کہ جس علت کی بنا پر ماضی میں علمائے کرام نے امام محمدکے قول کو راجح قرار دیا گیا تھا، وہ دواوٴں اور پرفیومس وغیرہ میں استعمال ہونے والے الکحل میں نہیں پائی جاتی ( تفصیل کے لیے دیکھیں:تکملة فتح الملھم۱: ۵۱۵، ۵۱۶، ۵۰۶، ۵۰۷، مطبوعہ:دار إحیاء التراث العربی بیروت، احسن الفتاوی ۲: ۹۵،مطبوعہ: ایچ ایم سعید کمپنی، کراچی،اختری بہشتی زیور مدلل ۹: ۱۰۲، مطبوعہ: کتب خانہ اختری متصل مظاہر علوم سہارن پوراورفتاوی نظامیہ ۱: ۴۳۸وغیرہ)؛اس لیے کریجینن کی تیاری میں یا ونیلا کشید کرنے میں جو الکوحل استعمال کیا جاتا ہے، اگر وہ عام قسم کا الکوحل ہی ہے تو کاریجینن اور ونیلا کو حلال وپاک ہی کہا جائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند