• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 159955

    عنوان: نہر کا پانی زیادہ لینے کے لیے موگا توڑنا اور اس کے لیے بیل دار کو رشوت دینا

    سوال: بندہ صادق آبادضلع رحیم یارخان پاکستان کارہائشی ہے جہاں زیرِزمین پانی کڑواہے جوکہ فصلوں اورزمین کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے اورنہری پانی کی صورتِ حال بھی انتہائی غیریقینی ہے ۔1باری لگنے کے بعد3،3-4،4 باریاں مس ہوجاتی ہیں اوروہ ایک باری بھی حکومتی نوپالیسی(موگوں کاسائزچھوٹاکرنے کے باعث)بھرپورنہیں لگ پاتی- اس ساری تمہیدکے بعدعرض ہے کہ کسان پانی آنے پرموگاتوڑتے ہیں اورکہیں اس کام کیلئے بیلدارکوپیسے (رشوت)دیتے ہیں اورکہیں جبری طورپراپنی طاقت کی بناپرتوڑاجاتا ہے اوراگرموگا نہ توڑاجائے توبعض دفعہ پیداوارہوتی نہیں ہے یااتنی کم ہوتی ہے کہ خرچہ بھی پورا نہیں ہوتا- 01-کیاکسان کایہ موگاتوڑناشرعاًجائزہے ؟ 02-اس موگاتوڑنے کیلئے بیلداروغیرہ کوپیسے (رشوت)دیناجائزہے ؟

    جواب نمبر: 159955

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:715-598/N=7/1439

    (۱، ۲): اگر موگا توڑنے کی وجہ سے دوسرے حق داروں کی حق تلفی ہوتی ہے توموگا توڑنا بھی ناجائز ہے اور اس کے لیے بیل دار کو رشوت دینا اور اس کا لینا بھی ناجائز وحرام ہے۔ اور در پیش مسائل کے لیے سرکاری پانی سے استفادہ کرنے والوں کو متعلقہ محکمہ سے رجوع کرنا چاہیے۔

    عن عبد اللّٰہ بن عمرو رضي اللّٰہ عنہما قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الراشي والمرتشي۔ (سنن أبي داوٴد، کتاب الأقضیة ، باب في کراہیة الرشوة ۲:۵۰۴رقم: ۳۵۸۰، ط: دار الفکر بیروت، سنن الترمذي، أبواب الأحکام، باب ما جاء في الراشي والمرتشي في الحکم، ۱:۲۴۸، رقم: ۱۳۳۷، وہٰکذا في سنن ابن ماجة، کتاب الأحکام، باب التغلیظ في الحیف والرشوة، رقم: ۲۳۱۳، ط: دار الفکر بیروت، صحیح ابن حبان رقم: ۵۰۵۴)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند