• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 159030

    عنوان: ملازم کو ماہانہ ملنے والے پٹرول استعمال نہ ہونے کے باوجود وصول کرنے کا حکم؟

    سوال: حضرت، میں ایک کمپنی میں کام کرتا ہوں، مجھے یہاں ۷۰/ لیٹر پٹرول ملتا ہے ایک کارڈ کی صورت میں جو کہ میرے اپنے پرنسل استعمال کے لیے ہے۔ کوئی کمپنی کے کام کے لیے نہیں ہے۔ میرا مہینے کا پٹرول تقریباً ۳۰-۴۰/ لیٹر استعمال ہوتا ہے باقی بچ جاتا ہے۔ اب اگر میں پمپ پر جاکر کارڈ دے کر توان سے پیسے طلب کروں تو وہ کچھ پیسے خود رکھ لیتے ہیں اور باقی دے دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر ۱۰/ لیٹر کے پیسے لیتا ہوں تو ۱۰۰۰/ روپئے بنتے ہیں تو وہ ۱۰۰/ روپئے خود رکھ لیں گے اور ۹۰۰/ روپئے مجھے دے دیں گے۔ یہ کوئی ان کی پالیسوں نہیں ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ ۹۰۰/ روپئے میرے لیے جائز اور حلال ہوئے یا حرام؟

    جواب نمبر: 159030

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:685-156/T/sn=8/1439

    سوال سے واضح نہیں ہے کہ ۷۰/ لیٹر پٹرول جو آپ کو ملتا ہے یہ تنخواہ کے جزء کے طور پر ہے یا صرف کے شرط کے طور پر ہے یعنی اگر آپ استعمال کریں گے تبھی ملے گا ورنہ نہیں ملے گا یا صرف بہ قدر استعمال ملے گا، اگر بہ شرط صرف نہیں ہے؛ بلکہ جزء تنخواہ کے طور پر ہے یعنی ہرصورت حسب ضابطہ آپ اس کے حق دار ہیں خواہ آمد ورفت وغیرہ میں اس کا استعمال آپ کریں یا نہ کریں یا کم کریں جو صورتِ مسئولہ میں آپ ایسا کرسکتے ہیں کہ پٹرول بذریعہ کارڈ اپنی تحویل میں لے لیں یعنی وصول کرکے قبضہ کرلیں پھر اسے کسی کے ہاتھ فروخت کریں، سوال میں جو طریقہ آپ نے تحریر فرمایا ہے، یہ طریقہ شرعاً درست نہیں ہے۔ (مستفاد از فتاوی عثمانی: ۳/ ۳۹۰، ط: نعیمیہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند