متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 157254
جواب نمبر: 157254
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:392-496/L=5/1439
بلا ضرورت شوقیہ کتا رکھنا جائز نہیں،حفاظت کی غرض سے کتا رکھنے کی گنجائش ہے ؛البتہ اس کو گھر سے باہر رکھا جائے ،ورنہ بقول بعض وہ دخولِ ملائکہ سے مانع ہوگا،نیز گھر کے دیگر سامان کو کتا سے الگ رکھا جائے تاکہ وہ منھ نہ لگادے ؛البتہ صرف کتے کے سامان کو الگ رکھنا ضروری نہیں۔ عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، یَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا طَلْحَةَ، یَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِکَةُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ( الصحیح لمسلم:۲/۲۰۰) ثم الکلاب التی رُخص باقتنائہا، وإن لم تُوجب نقصاً من عمل صاحبہ، إلا أن الظاہر أنَّ الملائکة لا یدخلون بیوتاً فیہا تلک.)فیض الباری:۵/۶۵۱،۶۵۲) ویجب أن یعلم بأن اقتناء الکلب لأجل الحرس جائز شرعا وکذلک اقتناؤہ للاصطیاد مباح وکذلک اقتناؤہ لحفظ الزرع والماشیة جائز کذا فی الذخیرة. (الفتاوی الہندیة: 5/361)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند