متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 157196
جواب نمبر: 157196
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:393-412/sn=5/1439
بہتر تو یہی تھا کہ موجودہ بیوی کو بتلاکر حالات سازگار بنانے کے بعد ہی نکاح کرتے، بہرحال چونکہ شریعت اسلامیہ نے ایک مرد کو بہ یک وقت چار عورتوں سے نکاح کی اجازت دی ہے، دوسری عورت سے نکاح کو پہلے سے نکاح میں موجود بیوی کی رضامندی پر موقوف نہیں کیا گیا؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں آپ کا عمل شرعاً جائز ہے، اگر دونوں بیویوں کو ان کے درمیان شب باشی اور نفقہ وسکنی میں برابری کرنے کے ساتھ آپ رکھنا چاہتے ہیں تو محض آپ کے دوسری شادی کرلینے کی بنا پر پہلی بیوی کے گھر والوں کا خلع کا مطالبہ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، ایک حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عورت بلاوجہ شرعی اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرے اس پر جنت کی خوشبو تک حرام ہے۔ (ابوداوٴد، رقم: ۲۲۲۶) اور جرمانے کے طور پر ڈھائی لاکھ روپئے کا مطالبہ کرنا تو بہرحال ناجائز اور ظلم ہے، سسرال والوں کے لیے آپ سے ڈھائی لاکھ روپئے لینا اور آپ کے نہ دینے کی صورت میں پولیس کیس کرنا قطعاً جائز نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند