• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 157108

    عنوان: ٹھیکیدار سے کمیشن کی شکل میں اپنا حق وصول کرنا؟

    سوال: حضرت، میں سعودی عرب کی ایک کمپنی ( پروجیکٹ منیجر ) میں پانچ سال سے کام کرتا ہوں اور میں ساری خریداری کا ذمہ دار ہوں، میرے ساتھ ایک منیجر اسی کمپنی میں کام کرتے ہیں۔ پچھلے پانچ سالوں میں مجھے دو بار چھٹی ملی کام زیادہ ہونے کی وجہ سے ۔ میری کمپنی میں گریجویٹی پانچ سال کی بنتی ہے 40000 ریال، اور کمپنی مجھے چھٹی (EXIT) نہیں دے رہی اور تنخواہ وقت پر دے رہی ہے۔ میں نے پانچ سال میں کبھی بھی اپنی گاڑی کے پٹرول کے پیسے نہیں لیے جو تقریباً 18000 ریال بنتے ہیں، پورے میرے پیسے بنتے ہیں کمپنی میں 58000 ریال ۔ میں چھٹی پر جاکر واپس نہیں آنا چاہ رہا ہوں اس لیے میں اپنی کمپنی کے ایک ٹھیکے دار سے کمیشن لے رہا ہوں یہ سوچ کر کہ کمپنی سے میری گریجویٹی بنتی ہے، اور دوسرے پیسے ملا کر 58000 ریال نہیں ملیں گے بول کر چھٹی جاکر واپس نہیں آیا تو اس لیے ، کیا یہ کرنا میرے لیے صحیح ہے؟ اور یہ پیسے تقریباً میں کمیشن سے لے لیا ہوں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 157108

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:388-171T/sn=9/1439

    مینیجر کو ٹھیکیدار کی طرف سے جو ”کمیشن“ ملتا ہے، یہ درحقیقت کمپنی کا حق ہے، یہ رقم کمپنی ہی کو واپس ملنی چاہیے، اسی لیے مینیجر کے لیے کمیشن لینا یعنی اس رقم کو اپنا حق سمجھ کر رکھ لینا شرعاً جائز نہیں ہوتا؛ البتہ مذکور فی السوال صورت میں اگر آپ کے اور کمپنی درمیان طے شدہ معاہدہٴ ملازمت کی رو سے آپ کے کمپنی کے ذمے 5800 ریال واجب الاداء ہیں؛ لیکن کمپنی آپ کے دوبارہ واپس نہ آنے کی وجہ سے وہ رقم نہیں دے رہی ہے، آپ نے ہرممکن کوشش واجب الوصول رقم حسب ضابطہ لینے کی کرلی ہے تو صورتِ مسئولہ میں آپ کے لیے اتنی رقم ٹھیکے دار سے بہ عنوان ”کمیشن“ لے لینے کی گنجائش ہے، اس کے بارے میں یہ فقہی تخریج ہوسکتی ہے کہ آپ نے اپنا حق مجبوراً یعنی حسب ضابطہ وصول نہ ہونے کی وجہ سے کسی اور طریقے (چیک) سے وصول کرلیا ہے، فقہاء کے کلام سے مجبوراً ایسا کرلینے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے، بہرحال آپ بعد میں کمپنی کو یہ اطلاع ضرور دیدیں کہ کمپنی کے ذمے آپ کا جو حق ہے وہ آپ کو نہیں چاہیے۔ (مستفاد از امداد الفتاوی: ۳/ ۴۱۵، سوال: ۷۴۳۰، ط: کراچی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند