• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 156519

    عنوان: کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ وغیرہ میں ان سافٹ ویئرس کا استعمال کیسا ہے جو کمپنی کے اصول خلاف استعمال ہوتے ہیں اور مارکیٹ میں ان کا جائز متبادل بھی موجود ہے؟

    سوال: حضرت، ہم جو سافٹ ویئر استعمال کرتے ہیں (مثال کے طور پر وِنڈوس 7/8/10 اور مزید فہرست درج ذیل ہے) انہیں خریدنا پڑتا ہے یا وضاحتی فیس دینی پڑتی ہے، لیکن ہم سے اکثر و بیشتر لوگ انٹرنیٹ سے داوٴن لوڈ کر کے سیریل کی (کریک یا پاتھ) لگا کر استعمال کرتے ہیں جو کہ سافٹ ویئر کمپنی کے اصولوں کے خلاف ہے۔ تو میرا اشکال یہ ہے کہ: (۱) کمپیوٹر ہارڈ ویئر کی دوکان میں ایسے سافٹ ویئر دوسروں کو اِنسٹال کرکے دینا کیسا ہے؟ اور ا س کی کمائی کیسی ہے؟ (۲) اِن سافٹ ویئر کے ذریعہ کمائی کرنا یا استعمال کرنا کیسا ہے؟ جو سافٹ ویئر کمپنی کے اصولوں کے خلاف ہے جیسے کہ کمپیوٹر ہارڈ ویئر والے، فوٹو اسٹوڈیو والے، پرنٹنگ پریس والے، حساب و کتاب والے، فوٹو یا ویڈیو اِیڈیٹ کرنے والے، اسٹوڈنٹس پریکٹس (طلباء کے استعمال) کے لیے اور روز مرہ کی زندگی میں ہم لوگ استعمال کرتے ہیں۔ ان میں سے چند ایک سافٹ ویئر درج ذیل ہیں۔ # وِنڈوس ۱۰/۸/۷ (Windows 7/8/10) ۔ # ان پیج اردو (Inpage Urdu)۔ # ایم ایس آفس (ورڈ/ ایکسل) (MS Office [Word / Exel])۔ # اَڈوب فوٹو شاپ (Adobe photoshop) (فوٹو ایڈیٹ کرنے کے لیے) ۔ # اڈوب پیچ میکر (ڈی ٹی پی سافٹ ویئر) (Adobe Page Maker [DTP software])۔ # کورل ڈار (Coral Draw) (فوٹو ایڈیٹ کرنے کے لیے)۔ # انٹرنیٹ ڈاوٴن لوڈ مینیجر (Internet Download Manager)۔ # ٹیلی (Tally)۔ ویژول اسٹوڈیو (Visual Studio) (ویب سائٹ بنانے کے لیے) ۔ # وِنڈوس سرور (Windows Server) وغیرہ۔ اور ایسا بھی نہیں ہے کہ ان سافٹ ویئر کے متبادل کوئی سافٹ ویئر موجود نہیں ہیں، ایسے بہت سے اوپن ( یعنی کھلے ہوئے) اور فری سورس سافٹ ویئر انٹرنیٹ پر موجود ہیں جیسے # وِنڈوز ۱۰/۸/۷ (Windows 7/8/10) کے بجائے لینکس یا ابونٹو او، ایس (Linux / Ubuntu OS)۔ # ان پیج اردو (Inpage Urdu) کے بجائے اوپن آفس (Open Office)۔ # ایم ایس آفس (ورڈ یا ایکسل) (MS Office [Word / Exel]) کے بجائے اوپن آفس (Open Office)۔ # اَڈوب فوٹو شاپ (Adobe photoshop) (فوٹو ایڈیٹ کرنے کے لیے ) کے بجائے جی آئی ایم پی (GIMP)۔ # اَڈوپ پیچ میکر (ڈی ٹی پی سافٹ ویئر) (Adobe Page Maker [DTP software]) کے بجائے اِسکرائبس (Scribus)۔ # کورل ڈار (Coral Draw) (فوٹو ایڈیٹ کرنے کے لیے) اِن اسکیپ (Inkscape)۔ # انٹرنیٹ ڈاوٴن لوڈ مینیجر (Internet Download Manager) کے بجائے فائر فوکس (Firefox) تمام ڈاوٴن لوڈ تھیم کے ساتھ۔ # ٹیلی (Tally) کے بجائے جی این یو کھاتا (GNUkhata)۔ # ویژول اسٹوڈیو (Visual Studio) کے بجائے اوپن سورس ٹیکنالوجی (Open source technologies)۔ مزید معلومات کے لیے یہاں دیکھ سکتے ہیں۔ https://www.osalt.com/

    جواب نمبر: 156519

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:265-265/N=4/1439

    (۱، ۲): حقوق طبع یا حقوق ایجاد واختراع کے سلسلہ میں علما کا اختلاف ہے؛اکثر اکابر علمائے دیوبند(جیسے: حضرت مولانا رشید احمدگنگوہی، حضرت مولانا تھانوی، حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب، حضرت مولانا مفتی محمود حسن گنگوہیاور حضرت مولانا محمد یوسف صاحب لدھیانوی، وغیرہ) ان حقوق کو شریعت کی نظر میں غیر معتبر قرار دیتے ہیں، یعنی: اگر کوئی شخص کسی دوسرے کی کتاب کا مثل تیار کرتا ہے تو اس میں شرعاً کوئی گناہ نہیں۔ اور دور حاضر میں بہت سے علماء ان حقوق کو شریعت کی نظر میں بھی معتبر قرار دیتے ہیں؛ لیکن ذاتی ضرورت کے لیے یا کسی کوبلا عوض ہبہ کرنے کے لیے سبھی علما اس کا مثل تیار کرنے کی اجازت دیتے ہیں(دیکھئے: فقہ البیوع، ص ۲۸۶، مطبوعہ: مکتبہ معارف القرآن کراچی )۔

    اور کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ وغیرہ میں چلنے والے پروگرامس کے اصل سوفٹ ویئرس بہت مہنگے ہوتے ہیں ، ہر شخص اصل سوفٹ ویئرس نہیں خریدسکتا۔ اور جو لوگ اصل سوفٹ ویئرس کا مثل تیار کرکے فروخت کرتے ہیں، ان پر عملی طور پر کمپنی کی طرف سے کوئی ایکشن بھی نہیں لیا جاتا جو کسی درجے میں حکماً اجازت کی دلیل ہے ، نیز اصل سوفٹ ویئرس اور ان کی نقل میں کارکردگی کے اعتبار سے بہت فرق ہوتا ہے اور عام طور پر اصل سوفٹ ویئرس کی گارنٹی بھی ہوتی ہے؛ اس لیے کاپی شدہ سوفٹ ویئرس کا ذاتی استعمال یا کاروبار کے لیے خریدنا یا انھیں فروخت کرنا شرعاً جائز ہے اور کاروبار کی صورت میں حاصل ہونے والی آمدنی بھی جائز ہوگی، اس پر حرام ہونے کا حکم نہ ہوگا۔اور آپ نے جومتبادل سوفٹ ویئرس کی نشان دہی کی ہے، اہل فن کے نزدیک وہ کارکردگی میں بہت معیاری نہیں ہیں، نیز ان کے فوائد ومنافع کا دائرہ کار بھی بہت زیادہ نہیں ہے ، اور کسی تکنیکی خرابی کی صورت میں ان کی اصلاح ودرستگی کرنے والے بھی ہر جگہ دستیاب نہیں ہوتے؛ اس لیے عام لوگوں کے لیے ان متبادل سوفٹ ویئرس کا استعمال لازم قرار نہیں دیا جاسکتا؛ البتہ اگر کوئی شخص اپنے طور پر ان متبادل سوفٹ ویئرس ہی کا استعمال کرے تو یہ تقوی وپرہیزگاری کی بات ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند