متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 156017
جواب نمبر: 156017
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:171-131/N=3/1439
لاٹری سراسر جوا اور حرام ہے اور اس میں ملنے والا پیسہ بھی حرام ہے، اُس کا ذاتی استعمال ہرگز جائز نہیں، ایسے گندے پیسے کا مصرف یہ ہے کہ بلا نیت ثواب غربا ومساکین کو دیدیا جا ئے؛ البتہ لاٹری میں آدمی نے خود اپنا جو پیسہ لگایا ہو، اس کے بہ قدر پیسے وہ اپنے استعمال میں لاسکتا ہے۔
ویردونہا علی أربابہا إن عرفوہم، وإلا تصدقوا بہا؛ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ (رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغیرہ ، فصل فی البیع ،۹: ۵۵۳)، قال شیخنا: ویستفاد من کتب فقہائنا کالہدایة وغیرہا: أن من ملک بملک خبیث، ولم یمکنہ الرد إلی المالک، فسبیلہ التصدقُ علی الفقراء………،قال:والظاھر إن المتصدق بمثلہ ینبغي أن ینوي بہ فراغ ذمتہ، ولا یرجو بہ المثوبة (معارف السنن، أبواب الطہارة، باب ما جاء: لا تقبل صلاة بغیر طہور، ۱: ۳۴، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند