متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 155378
جواب نمبر: 155378
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:69-48/D=2/1439
قرض دینے والے کا گروی (رہن) کے مکان سے فائدہ اٹھانا خواہ خود رہائش کرکے یا کرایہ پر اٹھاکر کرایہ وصول کرکے جائز نہیں۔ اور اگر قرض دینے والا مالک مکان کو معمولی کرایہ دیتا ہے جو متعارف کرایہ سے کم ہے تو قرض کے بدلے نفع اٹھانا ہے جو کہ سود ہے کل قرض جر منفعة فہو ربًا (أخرجہ ابن أبي شیبة: ۲۰۶۹۰) پس آپ کے یہاں رائج دونوں صورتیں جائز نہیں ہیں۔
شریعت نے قرض کو ایک ضرورت مند کی ضرورت پورا کرنے کا عمل خیر قرار دیا ہے جس میں اصل رقم واپس مل جاتی ہے اور ساتھ ہی اٹھارہ گنا ثواب ملتا ہے جو ایک لحاظ سے صدقہ سے زیادہ منفعت بخش ہے کیونکہ صدقہ میں اصل رقم واپس نہیں ملتی اگرچہ ثواب دس گنا اور کبھی اضعافا مضاعفہ ہوجاتا ہے پس متبادل شکل یہی ہے کہ قرض بغیر اضافی عوض کے دیا جائے ورنہ وہ سود میں داخل ہوگا اور نفع حاصل کرنے کے سودی طریقے کو اللہ نے حرام کیا ہے اور بیع تجابت کو حلال اور جائز قرار دیا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند