• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 151313

    عنوان: دلال كا دونوں فریقوں سے كمیشن لینا؟

    سوال: ہم ٹریول ایجنسی کے کسی بھی محکمہ میں کام کر رہے ہیں، تو ہماری آمدنی حلال یا حرام قرار دیا جائے گا؟ پوچھنے کی وجہ یہ ہے کہ (میرے مشاہدے اور جانکاری کے مطابق): ٹریول ایجنسیاں زیادہ تر کمیشن یا نفع پر کام کرتی ہیں اور خریداروں یا مسافروں کواس بارے میں نہیں بتایا جاتاہے ، ایجنسیاں کسی کا سامان یاسروس بیچتی ہے اور یہ عام طورپر بیچنے سے پہلے اس کو نہیں خریدتی ہیں اور گاہک یا مسافروں سے پیسے لینے کے بعد وہ سروس فراہم کرنے والے کو پیسے ادا کرتی ہیں۔اگر سامان یا سروس نہیں بکتی ہے تو ان کو کوئی نقصان نہیں ہوتاہے ، کیوں کہ وہ خریدتے ہی نہیں۔ٹریول ایجنسیاں مسافروں کو ایک متعین قیمت پر بیچتی ہیں، ان کو کسی منافع کے بارے میں نہیں بتایاجاتاہے اورپھر ایجنسیاں سروس فراہم کرنے والوں کو ان کی سروس لینے کے لیے پیسے ادا کرتی ہیں ۔ ٹریول ایجنسیوں اور سروس فراہم کرنے والوں کے درمیان آپسی سمجھوتے یا معاہدے کے مطابق ایجنسیاں فوراً یا بعد میں پیسے ادا کرتی ہیں اور سروس فراہم کرانے والے معاہدہ کے مطابق مسافروں کو اپنی سروس دیتے ہیں،وہ مسافروں کویقین دلاتے ہیں کہ آپ کی بکنگ کنفرم ہوچکی ہے اور آپ کو خدمات پیش کی جائیں گی ، سروس میں کوئی مسئلہ یش آنے پر سروس فراہم کرنے کے لیے مسافروں سے کہتے ہیں کہ آپ ٹریول ایجنسی سے بات کریں جنہوں نے آپ کا ریزرویشن کیاتھا،در اصل وہ عام طورپر براہ راست مسافروں کی سروس میں مدد کرنے سے گریز کرتے ہیں۔

    جواب نمبر: 151313

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1105-1060/SN=9/1438

    مذکور فی السوال تفصیل سے معلوم ہوا ہ ”ٹریول ایجنسیاں“ بہ طور ”دلال“ و ”واسطہ“ کام کرتی ہیں، اور فقہاء نے تصریح کی ہے کہ اگردلال دونوں فریقوں سے معاملہ طے کرلیتا ہے اور کسی طرح کی دھوکہ دہی اور غلط بیانی سے کام نہیں لیتا ہے تو اس کا پیشہ شرعاً درست ہے؛ لہٰذا جو ”ٹریول ایجنسیاں“ مباح کام مثلاً ٹکٹ رزرویشن، ہوٹل رزرویشن وغیرہ کرتی ہیں نیز دھوکہ دہی سے کام نہیں لیتیں، ان کے کسی بھی شعبے میں ملازمت کرنا جائز ہے اور اس کی آمدنی بھی حلال ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند