• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 151086

    عنوان: فلیكس پرنٹنگ کا کام کرنا جائز ہے یا نہیں؟

    سوال: حضرت مفتی صاحب! پرنٹنگ کا کام کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ کیونکہ اس میں تصویریں بھی پرنٹ کرنی ہوتی ہیں اسکول اور الیکشن کی فلیکس (flex)پر۔ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 151086

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 887-871/N=8/1438

    اسلام میں انسان یا کسی بھی جان دار کی تصویر کشی یا تصویر سازی ناجائز وحرام ہے ، احادیث میں اس پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں اور تصویر کی پرنٹنگ بھی بہ حکم تصویر سازی ہے (جواہر الفقہ: ۲۴۶/۷، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم کراچی)؛ اس لئے انسان یا کسی بھی جان دار کی تصاویر سے بچتے ہوئے پرنٹنگ کا کام جائز ہے اور اگر پرنٹنگ میں جاندار کی تصویریں بھی پرنٹ کی جائیں تو یہ کام ناجائز ہے ؛ لہٰذا مسلمانوں کو جاندار کی تصاویر سے بچتے ہوئے پرنٹنگ کا کام کرنا چاہیے۔

    عن عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: أشد الناس عذاباً عند اللہ المصورون، متفق علیہ، وعن ابن عباس رضی اللہ عنہما قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول:کل مصور فی النار یجعل لہ بکل صورة صورھا نفسا فیعذبہ فی جھنم، قال ابن عباس:فإن کنت لا بد فاعلاً فاصنع الشجر وما لا روح فیہ، متفق علیہ (مشکاة المصابیح، باب التصاویر، الفصل الأول، ص ۳۸۵، ۳۸۶، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔

    وعن ابی ہریرة رضی اللہ عنہ قال:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:یخرج عنق من النار یوم القیامة لہا عینان تبصران وأذنان تسمعان ولسان ینطق، یقول:إنی وکلت بثلاثة:بکل جبار عنید وکل من دعا مع اللہ إلہا آخر وبالمصورینرواہ الترمذی (المصدر السابق، الفصل الثانی، ص ۳۸۶)۔

    وعن سعید بن أبی الحسن قال:کنت عند ابن عباس إذ جاء ہ رجل فقال:یا ابن عباس! إنی رجل إنما معیشتی من صنعة یدی، وإنی أصنع ہذہ التصاویر، فقال ابن عباس:لاأحدثک إلا ما سمعت من رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، سمعتہ یقول:من صور صورة فإن اللہ معذبہ حتی ینفخ فیہ الروح ولیس بنافخ فیہا أبدافربا الرجل ربوة شدیدة واصفر وجہہ، فقال:ویحک إن أبیت إلا أن تصنع فعلیک بہذا الشجر وکل شی لیس فیہ روح۔رواہ البخاری (المصدر السابق، الفصل الثالث)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند