• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 150191

    عنوان: کانٹے میں کینچوے لگاکر مچھلی کا شکار کرنا کیسا ہے؟

    سوال: کیا فیس بک استعمال کرنا صحیح ہے ؟ اور واٹس اپ۔ویڈیو کال؟ کیا مچھلی کا شکار کرنا اس طریقے سے کہ شکاری ایک کانٹے کا استعمال کرتا ہے اور اس کانٹے میں کینچوے (جو ایک رینگنے والا کیڑا ہے جسے دیہات میں لوگ گیسا کہتے ہیں )کا استعمال کیا جاتا ہے ۔اس طریقے میں اول تو اس کیڑے کو جان بوجھ کر تڑپا کر مار دیا جاتا ہے ،اور کانٹے سے مچھلی بھی تڑپتی ہے ، کیا یہ سب صحیح ہے ؟ اور کیا یہ گناہ نہیں ہے ؟ جب کہ مچھلی تو جال سے بھی پکڑی جا سکتی ہے ؟

    جواب نمبر: 150191

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 741-698/B=7/1438

    (۱) ”فیس بک“، ”واٹس اپ“ وغیرہ چیزیں دراصل ذرائع ابلاغ ہیں، ان کا شرعی حکم ان کے استعمال پر دائر ہے، اگر جائز معلومات مباح مقاصد کے لیے ان کا استعمال کیا جائے تو شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں، اور اگر ناجائز باتوں اور فحش تصاویر وغیرہ کے لیے ان کو استعمال کیا جائے تو اس کی قطعاً اجازت نہ ہوگی۔ الأمور بمقاصدہا (الأشباہ والنظائر: ۹۹)

    (۲) ویڈیو کالنگ میں موبائل یا لیپ ٹاپ وغیرہ کا جو کیمرہ استعمال کیا جاتا ہے وہ عام کیمرہ ہی کی طرح ہوتا ہے، اور ویڈیو کالنگ میں پہلے کیمرہ سامنے والے کی تصویر لیتا ہے اس کے بعد وہ تصویر تیز رفتاری سے برقی ذرات میں تبدیل کرکے دوسری طرف ٹرانسفر کی جاتی ہے، پس جب ویڈیو کالنگ میں تصویر کشی وتصویر سازی پائی جاتی ہے تو موبائل یا لیپ ٹاپ وغیرہ کے کیمرے کا رخ اپنی طرف یا کسی اور انسان یا جاندار کی طرف کرکے ویڈیوکالنگ کرنا شرعاً جائز نہ ہوگا (تفصیل کے لیے دیکھیں، ”ٹیلی ویژن اسلامی نقطہٴ نظر سے“ مصنفہ مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب دامت برکاتہم) قال العلماء تصویر صورة الحیوان حرام شدید التحریم، وہو من الکبائر لأنہ متوعد علیہ بہذا الوعید الشدید المذکور فی الأحادیث، سواء صنعہ فی ثوب أو بساط أو درہم أو دینار أو غیر ذلک․ (مرقاة المفاتیح: ۴/ ۴۸)

    (۳) زندہ کیچوے وغیرہ جاندار کو کانٹے میں لگاکر مچھلی کا شکار کرنا مکروہ ہے؛ اس لیے کہ اس میں ایک جاندار کو بلاوجہ تکلیف دی جاتی ہے، تاہم اس طرح سے جو مچھلی شکار کی جائے گی اس کے کھانے میں حرج نہیں؛ البتہ کیچوے وغیرہ کو مارنے کے بعد کانٹے میں لگایا جائے تو اس میں مضائقہ نہیں۔ وکرہ الصید بالخراطین حیة، وکذا بکل شيء فیہ الروح لما فیہ من تعذیب الحیوان․ (إعلاء السنن: ۱۷/ ۲۰، ط: کراچی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند