• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 149821

    عنوان: اسلام میں انسان یا کسی بھی جان دار کی تصویر کشی اور تصویر سازی سخت حرام وناجائز ہے

    سوال: میرا نام عدیل نواز ہے اور میں پرنٹنگ پرنٹنگ پریس کا کام کرتا ہوں۔ جس میں ہمارے پاس زیادہ تر ایسا کام آتا ہے جس میں تصویر کشی ہوتی ہے۔ جیسے کہ سکولوں کے پینا فلیکس ہیں، جس میں لوگوں کی توجہ بنانے کے لیے بچوں کی تصویریں لگائی جاتی ہیں۔ یا پھر الیکشن کے دنوں میں نمائندے اشتہارات کے لیے اپنی تصویر کشی کرواتے ہیں۔یا پھر لوگ خوشی یا غم کے موقع پر اپنی تصویری نکال کے پرںٹ کرواتے ہیں۔ لہٰذا آپ سے التماس ہے کہ اس بارے میں بتائیے کہ شرعی اعتبار سے اس کے بارے میں کیا حکم ہے۔

    جواب نمبر: 149821

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 589-554/N=6/1438

     

    اسلام میں انسان یا کسی بھی جان دار کی تصویر کشی اور تصویر سازی سخت حرام وناجائز ہے، احادیث میں اس پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں ؛ اس لیے آپ پرنٹنگ پریس میں صرف وہ کام کریں جن میں تصویر کشی اور تصویر سازی نہ پائی جائے، اور اگر یہ مشکل ہو، یعنی: اس کے بغیر بزنس کام یاب نہ ہوسکے تو آپ کوئی دوسرا جائز ذریعہ معاش اختیار کریں۔

    عن عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: ”أشد الناس عذاباً عند اللہ المصورون“، متفق علیہ، وعن ابن عباس رضی اللہ عنہما قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: ”کل مصور فی النار یجعل لہ بکل صورة صورھا نفسا فیعذبہ فی جھنم“، قال ابن عباس: فإن کنت لا بد فاعلاً فاصنع الشجر وما لا روح فیہ، متفق علیہ (مشکاة المصابیح، باب التصاویر، الفصل الأول، ص ۳۸۵، ۳۸۶، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، وعن ابی ہریرة رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: یخرج عنق من النار یوم القیامة لہا عینان تبصران وأذنان تسمعان ولسان ینطق، یقول: إنی وکلت بثلاثة: بکل جبار عنید وکل من دعا مع اللہ إلہا آخر وبالمصورین“رواہ الترمذي (المصدر السابق، الفصل الثاني، ص ۳۸۶)، وعن سعید بن أبی الحسن قال: کنت عند ابن عباس إذ جاء ہ رجل فقال: یا ابن عباس! إنی رجل إنما معیشتی من صنعة یدی، وإني أصنع ہذہ التصاویر، فقال ابن عباس: لاأحدثک إلا ما سمعت من رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، سمعتہ یقول: ”من صور صورة فإن اللہ معذبہ حتی ینفخ فیہ الروح ولیس بنافخ فیہا أبدا“فربا الرجل ربوة شدیدة واصفر وجہہ، فقال: ویحک إن أبیت إلا أن تصنع فعلیک بہذا الشجر وکل شی لیس فیہ روح۔ رواہ البخاري (المصدر السابق، الفصل الثالث)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند