• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 13620

    عنوان:

    عورتوں کو آنگن باڑی کی نوکری کرنا کیسا ہے؟ جس کے لئے ہمیں بھی کہا جارہا ہے مگر چند چیزیں کھٹک رہی ہیں؟ 1۔ آنگن باڑی میں عموما دو خواتین کی نوکری لگتی ہے۔ جن میں محلے کے 3 سے پانچ سات سال کے بچوں کو پڑھانا اور کھیلانا اور کھلانا ہوتا ہے۔ 2۔ حکومت کھیلنے کے لئے کھلونے وغیرہ فراہم کرتی ہے۔ 3۔ بچوں کو کھانے کے لئے پانچ سے سات ہزار کی رقم ملتی ہے۔ 4۔ ان کی نگداشت کے لئے تولیہ ٹافی بسکٹ اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء ملتی ہیں۔ 5۔ محلے کی حاملہ عورتوں کے درمیان دوا تقسیم کرنا اور ان کا نام اندراج کرکے حکومت کو بھیجنا ان کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ دوا حکومت فراہم کرتی ہے۔ 6۔ محلے میں گھوم کھوم کر یا جہاں تک ان کا حلقہ ہے گھر گھر جا کر پولیو کی دوا پلانا ان کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ ....

    سوال:

    السلام علیکم مفتی صاحب جن علما، سے دستخط کروانے کا آپ نے حکم دیا ہے وہ ہرگز دستخط نہیں کرینگے۔ اگر آپ کو اس میں شک ہے تو لفظ مفتی، عالم، حافظ و قاری کو حذف کرکے دوسرا سوال روانہ کروں۔ -------------------------------------------------------------------------------- From: [email protected] To: [email protected] Subject: Re: Fatwa ID: 12012 Reply Language:URDU Date: Mon, 13 Apr 2009 16:58:51 0530 فتویٰ: 491=448/ب جو کچھ آپ نے تحریر فرمایا ہے اس پر ان علماء اور مفتیوں کے دستخط کرکے بھیجیں جو اپنی بیوی کو آنگن باڑی میں نوکری کراتے ہیں، اس کے بعد ہی جواب لکھا جائے گا۔ از: حبیب الرحمن عفا اللہ عنہ 9/4/1430 الجواب صحیح: محمود حسن بلند شہری، زین الاسلام، وقار علی، فخر الاسلام مفتیانِ دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند -------------------------------------------------------------------------------- ----- Original Message ----- From: [email protected] To: [email protected] Sent: Monday, March 30, 2009 10:43 PM Subject: Fatwa ID: 12012 Reply Language:URDU Name :Abdullah Country: IN Reply in Language: ur Question: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آپ سے ایک بہت بی اہم سوال کرنا ہے۔ جس پر اولاد کی پرورش کا انحصار ہے۔ اور طبیعت بہی چاہتی ہے کہ کرلیا جاۓ۔ وہ اھم مسئلہ عورتوں کو آنگن باڑی کی نوکری کرنا کیسا ہے؟ جس کے لئے ہمیں بھی کہا جارہا ہے مگر چند چیزیں کھٹک رہی ہیں؟ 1۔ آنگن باڑی میں عموما دو خواتین کی نوکری لگتی ہے۔ جن میں محلے کے 3 سے پانچ سات سال کے بچوں کو پڑھانا اور کھیلانا اور کھلانا ہوتا ہے۔ 2۔ حکومت کھیلنے کے لئے کھلونے وغیرہ فراہم کرتی ہے۔ 3۔ بچوں کو کھانے کے لئے پانچ سے سات ہزار کی رقم ملتی ہے۔ 4۔ ان کی نگداشت کے لئے تولیہ ٹافی بسکٹ اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء ملتی ہیں۔ 5۔ محلے کی حاملہ عورتوں کے درمیان دوا تقسیم کرنا اور ان کا نام اندراج کرکے حکومت کو بھیجنا ان کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ دوا حکومت فراہم کرتی ہے۔ 6۔ محلے میں گھوم کھوم کر یا جہاں تک ان کا حلقہ ہے گھر گھر جا کر پولیو کی دوا پلانا ان کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ 7- ایک مہینہ یا دو مہینے میں سی ڈی پی او یعنی متعلقہ بڑے آفیسر کے یہاں حاضری دینا ان کے ذمہ ہوتا ہے۔ اگر آفیسر سے اچھی پہچان ہو تو جانے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی اور وہ خود ہی کبھی کچھ روپئے لے کر اور کبھی کچھ روپئے لئے بغیر ہی حاضری لگا دیتا ہے۔ کہ ہاں اس خاتون نے شرکت کی، اور لیکچر سنا اور ہم نے اس کے کام کا جائزہ لیا۔ چونکہ اسے بھی حکومت کو رپورٹنگ کرنی ہوتی ہے۔ اس کے باوجود سال میں ایک دو مرتبہ شرکت کرنا اور ان کے یا ان کے نائب کے سامنے ہونا لازمی ہے۔ اور اگر پہچان نہ ہو تو ہر ایک میٹنگ میں شرکت ضروری ہے۔ 8- تنخواہ 1500 تک ملتی ہے۔ جن میں سے 500 روپئے گاؤں کے مکھیا کو دینا ہوتا ہے۔ ورنہ وہ بل کو آگے بڑھانے کے لئے دستخط نہیں کریگا۔ اور وہ کچھ رقم خود کھائیگا اور دیگر لوگوں کو کھلائیگا۔ اس کے بعد آپ تعلیم دیں یا نہ دیں پرسش نہیں ہوگی۔ اب آپ کو اختیار ہے 10000 ہزار کی رقم جو بچوں کو کھلانے کے لئے ملتی ہے وہ خود کھا جائیں، بس صرف رجسٹر میں فرضی اخراجات دکھا دیں، جائز سمجھا جاتا ہے۔ چونکہ حکومت خود جانتی ہے کہ آنگن باڑی کی ٹیچر کھا جاتی ہے۔ جبکہ وہ خود محتاج ہیں اس لئے ٹیچر لے لیں تو کوئی حرج نہیں۔ مولانا صاحب اللہ کے واسطے صحیح بتائیں اگر مکمل جانکاری نہ ہو تو آپ اپنے نمائندوں سے جو پورے ملک میں پھیلے ہوئے ہیں معلوم کروالیں کہ آنگن باڑی میں عورتیں کتنا تعلیم دیتی ہیں، مہینہ میں کتنی مرتبہ آفیسر کا سامنا کرنا ہوتاہے۔ کبھی تو وہ خود ہی سینٹر پر پہونچ جاتے ہیں اور مہینہ میں ایک مرتبہ تمام ٹیچروں کی حاضری ہوتی ہے۔ 1۔ جو کچھ دوائیاں ، ٹافیاں، ٹاول یا دیگر اور چیزیں ملتی ہیں وہ زیادہ تر اپنے رشتہ داروں میں ہی تقسیم ہو جاتی ہے۔ ان کا استعمال جائز ہے یا نا جائز؟ 2۔ عورتوں کا مہینہ میں ایک دو مرتبہ غیر محرم مسلم غیر مسلم کے سامنے بھیجنا ان کی میٹنگوں میں شرکت کروانا جائز ہے یا نا جائز؟ 3۔ اور دوسروں کی بیویوں کو اس سروس میں آنے کی دعوت دینا، اور جواز کی غلط سلط دلیل پیش کرنا، اور یہ کہنا کہ موجودہ حالات میں اشد ضرورت ہے۔ درست ہے یا نا درست؟ 4۔ ایسے لوگوں کے یہاں کھانا پینا، رشتہ داری کی بنیاد پر رفاقت رکھنا کہاں تک درست ہے؟ جبکہ پرائویٹ کوئی نوکری چھوڑ کر اسی پر انحصار درست ہے یا نادرست؟ 5۔ ایسے لوگوں کے پیچھے نماز پڑھنا یا مدرسے کا ذمہ دار بنانا جائز ہے یا نا جائز؟ 6۔ ایسے لوگوں کے یہاں کھانے پینے سے پرہیز کی کیا شکل ہوسکتی ہے۔ کیا ان کے یہاں جانے سے پہلے ان کے گھر والوں کے لئے اس نیت سے کچھ لے لیا جائے کہ جتنا ہم کھائیں گے وہ برابر ہو جائیگا، درست ہے یا نادرست؟ 7۔ ایسے لوگوں کے یہاں جانے سے پرہیز کرنے پر والدین کا ناراض ہونا جائزہے؟ 8۔ جو رقم بچوں کو کھلانے کے لئے ملتی ہے۔ اس کو ہضم کرنے کے لئے فرضی طور پر خرچ کا رجسٹر تیار کروانا جائزہے؟ مولانا صاحب یہ وہ سوال ہے جو عموما کھٹکتے رہتے ہیں اور چونکہ میری والدہ کا اصرار ہے کہ باہر کی نوکری چھوڑو اور بیوی کو اس میں لگا دو اور گھر پر مقیم رہو۔ اگر ناجائز رہتا تو یہ اتنے سارے لوگ ایسا نہیں کرتے۔ جبکہ نوکری حاصل کرنے کے لئے بھی رشوت کے لئے رقم تیار کرنی ہوتی ہے۔ والسلام عبداللہ

    جواب نمبر: 13620

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1328=264th

     

    جو تفصیلات آپ نے لکھی ہیں، اگر ان کی نقل بالکل صحیح ہے کچھ کمی بیشی نہیں، کذب یا مبالغہ کے قبیل سے بھی کچھ نہیں تو اس کا حکم یہ ہے کہ موٴمناتِ صالحات کو اس قسم کی نوکری اختیار کرنا جائز نہیں، اور جان بوجھ کر باوجود تفصیلاتِ قبیحہ کے علم میں ہونے کے ترغیب دے کر مسلمان عورتوں کو تیار کرتے ہیں، ان کا طرزِ عمل بھی جائز نہیں، اگر کسی کو اشد ضرورت درپیش ہو تو الگ معاملہ ہے، تاہم وہ کس قسم کی اشد ضرورت ہے؟ اس کو صاف صحیح واضح لکھ کر اپنے متعلق حکم شرعی معلوم کرکے عمل کرے، جو لوگ ناجائز وحرام ملازمت اختیار کرنے کی طرف ترغیب دیتے ہیں وہ دینی مناصب کے اہل نہیں، حاصل یہ کہ آپ کی کھٹک درست ہے، آپ کی والدہ صاحبہ کا اصرار صحیح نہیں، حکمت بصیرت نرمی شفقت کے ساتھ ان کو اور دیگر متعلق افراد کو سمجھاتے رہیں، کسی کے ساتھ اصلاحی اقدام میں شدت کا رویہ نہ اپنائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند