• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 12991

    عنوان:

    میں گزشتہ بارہ سال سے آسڑیلیا میں رہتا ہوں میری عمر اکتالیس سال ہے۔ میری اکاؤنٹنگ کی تعلیم ہے اس لیے میں کبھی دبئی اور کبھی سڈنی میں کام کرتا ہوں۔ گزشتہ چند سال سے میں مالی اعتبار سے بہت زیادہ پریشانی میں ہوں، میری اکاؤنٹنگ کی نوکری چھوٹ گئی ہے اور میرے پاس غیر مہارت والے میدان میں کام کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں بچا ہے،جس کی وجہ سے میں اداسی، افسردگی جیسے مسائل سے دو چار ہوں۔ گزشتہ آٹھ سال سے دوا کرارہا ہوں۔ میری شادی ہوچکی ہے لیکن میرے کوئی اولاد نہیں ہے۔ میری بیوی کو بہت ساری بیماریاں ہیں۔ یہ میری موجودہپریشانیوں کا ایک مختصرخاکہ ہے۔ میں کچھ تعلیم حاصل کرنا چاہتاہوں۔چوں کہ میرا اکاؤنٹنگ کا بیک گراؤنڈ ہے اس لیے مجھ کو کچھ اکاؤنٹنگ کی تعلیم کی ضرورت ہے، لیکن میں یہاں آسٹریلیا میں اکاؤنٹنگ میں سود کی شمولیت کی وجہ سے پریشان ہوں،نیز دبئی میں بھی مجھے نہیں یاد ہے کہ میں نے کوئی بھی اکاؤنٹنگ بغیر سود کے لکھی ہو اور شمار کی ہو۔میں بینک کے ساتھ کام کرنا نہیں چاہتاہوں کیوں کہ بینک زیادہ تر سود کے ساتھ ہیں۔ برائے کرم میری موجودہ صورت حال کے اعتبار سے مجھے مشورہ دیں کہ کیا میں اکاؤنٹنگ کی تعلیم حاصل کرسکتاہوں جس میں مجھ کو سود سیکھنا پڑے گا اور اپنے کام میں اس کی تعمیل بھی کرنی ہوگی؟ یا کیا میں تعلیم کے سیکٹر میں جاسکتا ہوں اس میں بھی مجھ کو سود کی تعلیم سیکھنا ہوگی جو کہ ان ممالک میں جدید اکاؤنٹنگ کے لیے ضروری ہیں۔           

    سوال:

    میں گزشتہ بارہ سال سے آسڑیلیا میں رہتا ہوں میری عمر اکتالیس سال ہے۔ میری اکاؤنٹنگ کی تعلیم ہے اس لیے میں کبھی دبئی اور کبھی سڈنی میں کام کرتا ہوں۔ گزشتہ چند سال سے میں مالی اعتبار سے بہت زیادہ پریشانی میں ہوں، میری اکاؤنٹنگ کی نوکری چھوٹ گئی ہے اور میرے پاس غیر مہارت والے میدان میں کام کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں بچا ہے،جس کی وجہ سے میں اداسی، افسردگی جیسے مسائل سے دو چار ہوں۔ گزشتہ آٹھ سال سے دوا کرارہا ہوں۔ میری شادی ہوچکی ہے لیکن میرے کوئی اولاد نہیں ہے۔ میری بیوی کو بہت ساری بیماریاں ہیں۔ یہ میری موجودہپریشانیوں کا ایک مختصرخاکہ ہے۔ میں کچھ تعلیم حاصل کرنا چاہتاہوں۔چوں کہ میرا اکاؤنٹنگ کا بیک گراؤنڈ ہے اس لیے مجھ کو کچھ اکاؤنٹنگ کی تعلیم کی ضرورت ہے، لیکن میں یہاں آسٹریلیا میں اکاؤنٹنگ میں سود کی شمولیت کی وجہ سے پریشان ہوں،نیز دبئی میں بھی مجھے نہیں یاد ہے کہ میں نے کوئی بھی اکاؤنٹنگ بغیر سود کے لکھی ہو اور شمار کی ہو۔میں بینک کے ساتھ کام کرنا نہیں چاہتاہوں کیوں کہ بینک زیادہ تر سود کے ساتھ ہیں۔ برائے کرم میری موجودہ صورت حال کے اعتبار سے مجھے مشورہ دیں کہ کیا میں اکاؤنٹنگ کی تعلیم حاصل کرسکتاہوں جس میں مجھ کو سود سیکھنا پڑے گا اور اپنے کام میں اس کی تعمیل بھی کرنی ہوگی؟ یا کیا میں تعلیم کے سیکٹر میں جاسکتا ہوں اس میں بھی مجھ کو سود کی تعلیم سیکھنا ہوگی جو کہ ان ممالک میں جدید اکاؤنٹنگ کے لیے ضروری ہیں۔           

    جواب نمبر: 12991

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 869=869/م

     

    محض تعلیم اور جانکاری حاصل کرنے کی غرض سے سودی اکاوٴنٹنگ سیکھنے میں مضائقہ نہیں، البتہ سودی کام کی ملازمت اختیار کرنا ناجائز ہے، حدیث میں سودی حساب وکتاب کرنے والے پر لعنت آئی ہے، آپ ایسی جگہ اکاوٴنٹنگ کا کام اختیار نہ کریں، جہاں سود کی شمولیت ہو، اور یہ دشوار ہو تو دوسرے حلال ذریعہ کی تلاش جاری رکھیں، جب مل جائے تو سودی اکاوٴنٹنگ کا کام چھوڑدیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند