• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 7514

    عنوان:

    میں ایک جوان ہوں اور پچھلے سال حج کرکے آیا ہوں ۔میرے ساتھ میرے والد، والدہ اوردیگر گھر والے تھے۔ ہمارے ساتھ مجھ سمیت تین جوان تھے۔میرے والد کی طبیعت پاکستان میں ٹھیک تھی لیکن وہاں حج کے دوران ان کی طبیعت خراب ہو گئی۔ ان کا ذہن صحیح کام نہیں کررہا تھا اوران کی آواز یں آنے لگیں جس کی وجہ سے وہ کچھ بہکی بہکی باتیں کرنے لگے۔ میں نے اپنی طرف سے سنبھالنے کی پوری کوشش کری۔ اس دوران حج کے ایام میں عرفات سے مزدلفہ آئے اوروہاں نماز ادا کرکے کچھ کنکریاں جمع کی اور باقی ذمہ داری بھائی کی لگا دی۔ میں، والد، والدہ، بھابھی، ماموں، او رممانی منی آگئے اور بھائی اور کزن مزدلفہ میں رک گئے۔ اب یہ بتائیں کہ ہمارے اوپر کچھ گناہ تو نہیں ہوا؟ اگر حج میں کچھ فرق پڑا ہے تو اس کا کفارہ ادا کرنے کا طریقہ بتادیں؟ (۲) طواف زیارت کے لیے ہم حرم آئے تو وہاں ہم نے پہلے خود طواف کیا اور بعد میں والد صاحب کو کروایا ۔اس دوران ہمیں دیر ہوگئی اور رات کو لوٹے تودیر ہوگئی تھی باقی لوگوں کو جمرہ پر ٹھہراکر میں اپنے خیمہ پر گیا اس دوران کزن نے تو اپنی کنکریاں کسی سے لے کر مار لی کیوں کہ وقت صبح کا ہونے والا تھا۔ لیکن میں اپنی، والد اور والدہ کی کنکریاں لے کر اور مار کر ان کو ڈھونڈھنے لگا لیکن وہ نہیں ملے۔ اب شک ہے کہ وہ کون سا وقت تھاکیوں کہ اذان بھی سنائی دی لیکن وہاں تہجد کی بھی اذان ہوتی ہے۔ آپ ہمارے لیے دعا کریں او راگر اس میں کوئی کمی ہے تواس کو دور کرنے کا حل بتادیں ،بڑی نوازش ہوگی۔

    سوال:

    میں ایک جوان ہوں اور پچھلے سال حج کرکے آیا ہوں ۔میرے ساتھ میرے والد، والدہ اوردیگر گھر والے تھے۔ ہمارے ساتھ مجھ سمیت تین جوان تھے۔میرے والد کی طبیعت پاکستان میں ٹھیک تھی لیکن وہاں حج کے دوران ان کی طبیعت خراب ہو گئی۔ ان کا ذہن صحیح کام نہیں کررہا تھا اوران کی آواز یں آنے لگیں جس کی وجہ سے وہ کچھ بہکی بہکی باتیں کرنے لگے۔ میں نے اپنی طرف سے سنبھالنے کی پوری کوشش کری۔ اس دوران حج کے ایام میں عرفات سے مزدلفہ آئے اوروہاں نماز ادا کرکے کچھ کنکریاں جمع کی اور باقی ذمہ داری بھائی کی لگا دی۔ میں، والد، والدہ، بھابھی، ماموں، او رممانی منی آگئے اور بھائی اور کزن مزدلفہ میں رک گئے۔ اب یہ بتائیں کہ ہمارے اوپر کچھ گناہ تو نہیں ہوا؟ اگر حج میں کچھ فرق پڑا ہے تو اس کا کفارہ ادا کرنے کا طریقہ بتادیں؟

    (۲) طواف زیارت کے لیے ہم حرم آئے تو وہاں ہم نے پہلے خود طواف کیا اور بعد میں والد صاحب کو کروایا ۔اس دوران ہمیں دیر ہوگئی اور رات کو لوٹے تودیر ہوگئی تھی باقی لوگوں کو جمرہ پر ٹھہراکر میں اپنے خیمہ پر گیا اس دوران کزن نے تو اپنی کنکریاں کسی سے لے کر مار لی کیوں کہ وقت صبح کا ہونے والا تھا۔ لیکن میں اپنی، والد اور والدہ کی کنکریاں لے کر اور مار کر ان کو ڈھونڈھنے لگا لیکن وہ نہیں ملے۔ اب شک ہے کہ وہ کون سا وقت تھاکیوں کہ اذان بھی سنائی دی لیکن وہاں تہجد کی بھی اذان ہوتی ہے۔ آپ ہمارے لیے دعا کریں او راگر اس میں کوئی کمی ہے تواس کو دور کرنے کا حل بتادیں ،بڑی نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 7514

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1388=1159/ل

     

    (۱) آپ، آپ کے والد، والدہ، بھابھی، ماموں اور ممانی نے وقوف مزدلفہ اس کے وقت (یعنی دس ذی الحجہ کو صبح صادق سے لے کر سورج نکلنے سے پہلے تک) میں کیا تھا یا نہیں؟ اگر نہیں کیا تھا تو کیوں؟ اس کی وضاحت کریں۔

    (۲) آپ نے اپنے والد اور والدہ کی طرف سے کنکریاں ماریں تو کیوں ماریں؟ کیا آپ نے ان سے اجازت لی تھی یا نہیں؟ ان امور کی وضاحت کے بعد ہی جواب لکھا جاسکے گا۔ جہاں تک آپ کے اپنی طرف سے کنکری مارنے کا حکم ہے تو محض شک کی وجہ سے وجوب دم کا حکم نہیں لگایا جاسکتا، البتہ اگر آپ اپنی طرف سے ایک کی قربانی کسی جاننے والے کو فون کرکے حدود حرم میں کرادیں تو بہتر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند