عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 69731
جواب نمبر: 69731
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1349-1364/N=1/1438 (۱، ۲): حالت احرام میں ہر وقت پاک وباوضو رہنا ضروری نہیں، البتہ جو شخص ریاح وغیرہ کا مریض نہ ہو اسے ہر وقت با وضو رہنے کا اہتمام کرنا چاہئے۔ وغیرھا سنن وآداب کأن یتوسع فی النفقة ویحافظ علی الطھارة الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الحج، ۳: ۴۷۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔ (۳): طواف کے لیے وضوواجب ہے ، اور اگر دوران طواف وضو ٹوٹ گیا اور طواف کے اکثر چکر ہوچکے ہیں تو طواف موقوف کردے اور وضو کے بعد وہاں سے طواف شروع کرے جہاں سے چھوڑا تھا، اور اگر دو یا تین چکر ہوئے ہیں تو وضو کے بعد از سر نو طواف کرنا افضل ہے اگرچہ وضو کے بعد وہیں سے طواف کرنا جائز ہے جہاں سے چھوڑا تھا۔ اور اگر کوئی شخص معذور شرعی ہے تو وقت ختم ہونے تک اس کا وضو اس عذر کی وجہ سے نہ ٹوٹے گاجس کی وجہ سے وہ معذور شرعی ہوا ہے، ایسا شخص عذر جاری رہنے کی حالت میں بھی طواف کرسکتا ہے، البتہ اگر طواف کے دوران نماز کا وقت نکل گیا تو وضو کے بعد از سر نو طواف کی ضرورت نہیں، وہیں سے طواف مکمل کرلے جہاں سے چھوڑا تھا، البتہ اگر وقت ختم ہونے سے پہلے صرف دو یا تین چکر ہوئے تھے تو از سر نو طواف کرنا افضل ہے۔ ولو خرج من الطواف إلی تجدید وضوء ثم عاد بنی لو کان ذلک بعد إتیان أکثرہ، …ویستحب الاستیناف فی الطواف إذا کان ذلک قبل إتیان أکثرہ،…وصاحب العذر الدائم إذا طاف أربعة أشواط ثم خرج الوقت توضأ وبنی ولا شیٴ علیہ وکذا إذا طاف أقل منھا إلا أن الإعادة حینئذ أفضل (غنیة الناسک، قبیل باب السعي بین الصفا والمروة ص ۶۸) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند