• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 69231

    عنوان: کیا عمرہ یا حج میں وضو یا طہارت کے دوران اگر جسم کے کوئی بال خود ہی نکل جائیں تو اس پر کچھ فدیہ دینا پڑے گا؟

    سوال: (1) کیا عمرہ یا حج کے طواف میں پہلے تین چکر میں اکڑ کر چلنا اور احرام کو سیدھے ہاتھ کے نیچے سے لانا یعنی مونڈھا کھلا رہنا ضروری ہے ؟ (2) کیا عمرہ یا حج میں وضو یا طہارت کے دوران اگر جسم کے کوئی بال خود ہی نکل جائیں تو اس پر کچھ فدیہ دینا پڑے گا؟ (3) عمرہ میں غلطی سے غیر محرم عورت کا سینہ یا جسم کا کوئی بھی حصہ بھیڑ کی وجہ سے لگ جانے پر مذی نکل جائے اور دوسرا احرام بھی ساتھ موجود نہیں ہے تو اب اگر اسی احرام کو اندازے کے مطابق پانی سے پوچھنے پر پاکی حاصل ہوجائے گی ؟

    جواب نمبر: 69231

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1081-1142/SN=12/1437 (۱) عمرہ کے طواف میں اسی طرح حج کے طواف میں جب کہ طواف کے بعد سعی کا ارادہ ہو پہلے تین چکروں میں ”رمل“ یعنی اکڑ کر چلنا اور تمام چکروں میں ”اضطباع“ یعنی احرام کی چادر دائیں بغل سے نکال کر دایاں کاندھا کھولے رکھنا سنت ہے، بلا عذر اس کا ترک مکروہ ہے ․․․․ کل طواف بعدہ سعي فإنہ یرمل فیہ وإلا فلا الخ (ہندیة: ۱/۲۲۶، ط: زکریا) ردالمختار میں ہے: وفي شرح اللباب: واعلم أنّ الاضطباع سنّة في جمیع أشواط الطواف الخ (۳/۵۰۷، ط: زکریا) (۲) ایک دو بال میں تو کچھ نہیں؛ البتہ اگر زیادہ بال گریں تو ہر تین بال پر ایک مٹھی غلہ صدقہ کرنا چاہئے۔ أما إذا سقط بفعل المأمور بہ کالوضوء ففی ثلاث شعرات کف واحدة مرہ الطعام (غنیة الناسک، ص: ۳۳۰( (۳) اندازے سے کسی بھی حصے کو دھونے سے پاکی حاصل نہ ہوگی؛ بلکہ غور سے دیکھ کر جس حصے پر مذی لگی ہے اسے دھونا ضروری ہے تبھی پاکی حاصل ہوگی؛ البتہ اگر مذی کی تری جو احرام پر لگی ہے اس کی مقدرا پھیلاوٴ میں ہتھیلی کی گہرائی کے برابر یا اس سے کم ہوتو اس کے ساتھ بھی نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے، نماز ہو جائے گی؛ لیکن اتنی مقدرا کو بھی بہرحال دھو لینا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند