• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 6791

    عنوان:

    میں ایک بزنس مین ہوں۔ دوسال سے میرا دو لاکھ روپیہ ایک دکاندار پر باقی ہے۔ وہ بہت پیسہ والا بھی ہے لیکن میرا روپیہ واپس نہیں کررہا ہے بس وعدہ کرتا ہے۔ وہ ہر سال حج کرنے جاتا ہے۔ تو کیا ایک قرض داراپنے قرض ادا کئے بغیر حج کرسکتا ہے؟

    سوال:

    میں ایک بزنس مین ہوں۔ دوسال سے میرا دو لاکھ روپیہ ایک دکاندار پر باقی ہے۔ وہ بہت پیسہ والا بھی ہے لیکن میرا روپیہ واپس نہیں کررہا ہے بس وعدہ کرتا ہے۔ وہ ہر سال حج کرنے جاتا ہے۔ تو کیا ایک قرض داراپنے قرض ادا کئے بغیر حج کرسکتا ہے؟

    جواب نمبر: 6791

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 677=677/ م

     

    قرض کی ادائیگی حقوق العباد میں سے ہے، اس کو حج سے مقدم کرنا چاہیے، وعدہ خلافی کرنا گناہ اور نفاق کی علامت ہے، اورجو قرض ادا کرنے پر قادر ہو تو بلاوجہ ٹال مٹول کرنا اور قرض ادا نہ کرنا، یہ ظلم ہے، قرض ادا کیے بغیر بھی حج ادا ہوجاتا ہے، لیکن قرض کی ادائیگی مقدم ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند