• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 67190

    عنوان: میں نے اپنے ایک عمرہ میں سر کے بال نہیں کٹوائے اور جدہ چلاگیا

    سوال: میں نے اپنے ایک عمرہ میں سر کے بال نہیں کٹوائے اور جدہ چلاگیا ، میرے دوست کا کہنا ہے کہ تم پر دم واجب ہے، کیوں کہ تم نے حدود حرم میں بال نہیں کٹوائے ۔ بال کٹوائے بغیر جدہ جانے کی وجہ یہ تھی کہ میرے پاس زیادہ پیسے نہیں تھے، یا تو میں جدہ جاسکتا تھا یا بال کٹواسکتاتھا۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں کہ کیا مجھ پر دم واجب ہے؟اگر ہاں تو کیا یہ حرم میں ہونا چاہئے یا کسی جگہ بھی دم دے سکتاہوں؟

    جواب نمبر: 67190

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1018-1005/N=10/1437

    اگر آپ اب بھی احرام میں ہیں اور آپ نے جنایت کا کوئی کام نہیں کیا تو آپ پر کوئی دم واجب نہیں، آپ مکہ مکرمہ پہنچ کر حدود حرم میں حلق یا قصر کرالیں ، حدود حرم سے باہر کہیں اور حلق یا قصر نہ کرائیں ورنہ دم واجب ہوگا جو حدود حرم ہی میں ذبح ہوگا ۔ اور اگر آپ جدہ پہنچ کر حلق یا قصر کراچکے ہیں یا حالت احرام میں مختلف جنایات کرچکے ہیں تو پہلی صورت میں آپ احرام سے نکل گئے اور حدود حرم سے باہر حلق یا قصر کرانے کی وجہ سے آپ پر ایک دم واجب ہوگیا جو حدود حرم میں ذبح کیا جائے گا اور دوسری صورت میں آپ مکہ مکرمہ پہنچ کر حلق یا قصر کرالیں تاکہ آپ احرام سے نکل جائیں اور حالت احرام میں آپ نے جو مختلف جنایات کیں ، دم کے سلسلہ میں ان کی تفصیل جاننا ضروری ہے؛ لہٰذا جنایات کی تفصیل لکھ کر سوال کیا جائے ۔ اور اگر کسی جنایت کا ارتکاب احرام سے نکلنے کی نیت سے کیا گیا ہو تو اسے ضرور لکھیں، بخلاف المکان فإن العمرة موٴقتة فکذا الحلق أو التقصیر یتوقت بالمکان وھو الحرم عند أبي حنیفة  ومحمد  بناء علیہ۔………قال صاحب الھدایة : ومن اعتمر فخرج من الحرم وقصر فعلیہ دم عند أبي حنیفة ومحمد الخ (البحر العمیق ص ۱۸۱۰، ۱۸۱۱، ط:المکتبة المکیة مکة المکرمة)، أوحلق في حل بحج ……أو عمرة لاختصاص الحلق بالحرم، لا دم في معتمر خرج ثم رجع من حل إلی الحرم ثم قصر (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الحج، باب الجنایات ۳:۵۸۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ:”أو حلق في حل بحج أو عمرة“: أي: یجب دم لو حلق للحج أو العمرة فی الحل لتوقتہ بالمکان، وھذا عندھما خلافاً للثاني (رد المحتار)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند