• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 62473

    عنوان: ہم لوگ سعودی عرب میں ہی رہتے ہیں ، ہم اکثر عمرہ کے لیے آتے ہیں ، میقات سے احرام باندھ کر مکہ جاتے ہیں ، پھر طواف کرکے سعی کرتے ہیں اور پھر احرام کھول لیتے ہیں اور واپسی اپنی گھر آجاتے ہیں ۔

    سوال: ہم لوگ سعودی عرب میں ہی رہتے ہیں ، ہم اکثر عمرہ کے لیے آتے ہیں ، میقات سے احرام باندھ کر مکہ جاتے ہیں ، پھر طواف کرکے سعی کرتے ہیں اور پھر احرام کھول لیتے ہیں اور واپسی اپنی گھر آجاتے ہیں ۔ میرا سوال یہ ہے کہ ہمیں ہر عمرہ کے بعد طواف وداع بھی کرنا چاہئے، اگر وقت کی کمی ہو اور صرف عمرہ کرکے واپسی کرلی جائے اور عمرہ میں ہی طواف وداع کی نیت کرلی جائے اور اگر یہ نیت ہو کہ طواف وداع جب آخر میں اپنے ملک پاکستان جائیں گے تو کریں گے ، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 62473

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 129-137/Sn=2/1437-U طوافِ وداع صرف ان حاجیوں پر واجب ہے جو میقات کے باہر سے حج کرنے کے لیے آتے ہیں، عمرہ کرنے والوں پر طوافِ وداع واجب نہیں ہے، ہاں اگر عمرہ کرنے والے واپسی میں بہ طور نفل وداعی طواف کرلیں تو یہ اچھی بات ہے؛ اس لیے اگر آپ لوگ طواف وسعی کرکے ”حلال“ ہوکر گھر واپس آجائیں اور تنگئ وقت کی بنا پر وداع کا نفل طواف نہ کریں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، آپ لوگوں کا عمرہ بلاکراہت ادا ہوجائے گا۔ درمختار میں ہے: ثم إذا أراد السَّفر طاف للصدر أي الوداع․․․ وہو واجب إلا علی أہل مکة ومن في حکمہم فلا یجب؛ بل یُندَبُ کمن مکث بعدہ (درمختار) قال الشامي تحت قولہ ”إلا علی أہل مکة“ أفاد وجوبہ علی کل حاجّ آفاقي مفرد أو متمتع أو قارن․․․ فلا یجب علی المکي ولا علی المعتمر مطلقًا الخ (درمختار مع الشامي: ۳/۵۴۴، ۵۴۵، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند