• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 61509

    عنوان: مفتی صاحب ہم بیرونی لوگ جب سعودی میں حج کیل یے بغیر اجازت نامہ کے جاتے ہیں تو میقات سے آگے احرام میں نہیں جانے دیتے تو اس وجہ سے لوگ بغیر احرام کے مکہ چلے جاتے ہیں اور پھر دم دے دیتے ہیٹں کیا جان بوجھ کر ایسا کرنا شرعاً جائز ہے۔

    سوال: مفتی صاحب ہم بیرونی لوگ جب سعودی میں حج کیل یے بغیر اجازت نامہ کے جاتے ہیں تو میقات سے آگے احرام میں نہیں جانے دیتے تو اس وجہ سے لوگ بغیر احرام کے مکہ چلے جاتے ہیں اور پھر دم دے دیتے ہیٹں کیا جان بوجھ کر ایسا کرنا شرعاً جائز ہے۔

    جواب نمبر: 61509

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 904-869/Sn=1/1437-U قصدا ایسا کرنا جائز نہیں ہے، ایسے لوگوں کو چاہیے کہ قانونی کارروائی کرکے ”اجازت نامہ“ حاصل کریں؛ البتہ اکر یہ لوگ ”حج فرض“ ادا کنا چاہتے ہیں اور باضابطہ اجازت حاصل کرنے میں بہت زیادہ دشواری ہو تو درج ذیل طریقہ اختیار کرنے سے ان کا حج ادا ہوجائے گا: اولاً مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کا ارادہ نہ کریں؛ بلکہ جائے قیام سے نکلتے وقت حدودِ حرم سے باہر کی جگہ مثلاً جدہ، خلیص مسفان کا ارادہ کریں، پھر وہاں پہنچ کر مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کی نیت کرکے احرام باندھ لیں، نیز یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ”احرام“ کی حقیقت صرف اتنی ہے کہ حج یا عمرے کی نیت کرکے ”تلبیہ“ پڑھ لے خاص کپڑوں یا مخصوص ہیئت میں ہونا ”احرام“ کا جزء لازم نہیں ہے، نیت اور تلبیہ پر تو ہرآدمی قادر ہے؛ اس لیے اگر کوئی مجبوری درپیش ہو تو نیت وتلبیہ کے ساتھ حدودِ حرم میں داخل ہوجائے اور وہاں پہنچ کر سلے ہوئے کپڑے اتار کر ”احرام کی چادر“ اوڑھ لے؛ البتہ ایسی صورت میں سلا ہوا کپڑا اگر ایک گھنٹہ سے زیادہ اور ایک دن سے کم وقت تک پہنے رہا تو ایک صدقة الفطر کے بہ قدر غریبوں کو دیدے۔ نوٹ: احرام کے وقت سلا ہوا کپڑا اتاردینا اگرچہ ضروری ہے؛ لیکن اگر قانونی مجبوری کی وجہ سے اس پر قادر نہیں ہوتا تو امید ہے کہ عند اللہ مواخذہ سے بچ جائے گا۔ وحرم تأخیر الإحرام عنہا کلہا لمن أی لآفاقی قصد دخول مکة یعنی الحرم ولو لحاجة غیر الحج أما لو قصد موضعا من الحل کخلیص وجدة حل لہ مجاوزتہ بلا إحرام فإذا حل بہ التحق بأہلہ فلہ دخول مکة بلا إحرام وہو الحیلة لمرید ذلک إلا لمأمور بالحج للمخالفة (درمختار مع الشامي: ۳/۴۸۲، ط: زکریا) وانظر من رد المحتار: ۳/۴۸۵،ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند