• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 60248

    عنوان: صدقہ حرم کی حدود میں کیا دینا ضروری ہے یا اپنے رہائشی شہر میں آ کر بھی دیا جا سکتا ہے ؟

    سوال: (۱) عمرہ میں احرام کی حالت میں طواف سے پہلے ہاتھ پرخوشبو دارصابن تین انگلی سے زیادہ غلطی سے لگ جائے تو (مجھے صحیح طرح یاد نہیں کہ کتنی مقدار میں صابن لگا تھا، غالباً ہاتھ کے ایک طرف لگا تھا، دونوں اطراف میں نہیں لگا تھا): ۱۔ کیا دم دینا پڑے گا یا صرف ۱۵ ریال صدقہ دینا پڑے گا؟ ۲۔ صدقہ واجبی کہلا ئے گا یا نفلی؟ ۳۔ صدقہ حرم کی حدود میں کیا دینا ضروری ہے یا اپنے رہائشی شہر میں آ کر بھی دیا جا سکتا ہے ؟ ۴۔ صدقہ کے پیسے اگر الگ رکھ دیئے جائیں کہ بعد میں کسی مستحق کو دے دیئے جائیں اور احرام عمرہ کی ادائیگی کے بعد کھول دیا جائے تو کوئی حرج تو نہیں؟ ۵۔ اگر بنک کے ملازم کا کرایہ جن کی کمائی حلال نہ ھو کا سفر کا کرایہ میں نے ادا کر دیا، بعد مِیں انھوں نے مجھے دے دیا کہ یہ میرے حصہ کا کرایہ ھے تو ۶۔ اس پیسے کا استعمال جائز ھے ، ۱۵۰ ریال تھے ؟ ۷۔ بجلی یا ٹیلیفون کا بل إس رقم ادا کر سکتا ھوں؟ ۸۔صدقہ واجبی کہلا ئے گا یا نفلی؟

    جواب نمبر: 60248

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 660-660/Sd=11/1436-U (۱-۲) حالتِ احرام میں خوشبودار صابن استعمال کرنا ناجائز ہے؛ لہذا صورت مسئولہ میں اگر خوشبودار صابن تین انگلی سے زیادہ لگ گیا تھا تو اس کی وجہ سے ایک دم واجب ہوگا، صدقہ دینا کافی نہیں ہوگا۔ (انوار مناسک ص: ۲۲۹) (۳) حج یا عمرے میں جن غلطیوں پر صدقہ واجب ہوتا ہے ان میں حدود حرم ہی میں صدقہ دینا واجب نہیں ہے، اپنے رہائشی شہر میں بھی صدقہ دینا جائز ہے۔ ویجوز لہ التصدق في غیر الحرم․ (غنیة الناسک، جدید، ص: ۲۶۶) البتہ حرم کے فقراء کو دینا زیادہ بہتر ہے۔ (انوار مناسک، ص: ۲۱۹) (۴) جی ہاں! ایسا کرنا جائز ہے۔ (۵، ۶، ۷) جی ہاں! اس پیسے کا استعمال جائز ہے، اس سے بجلی اور ٹیلیفون کا بل دیا جاسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند