• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 57979

    عنوان: میں حج پہ جانا چاہتاہوں ، مگر طبیعت ساتھ نہیں دیتی، میں اپنی جگہ اپنے ایک دوست کو حج بدل پہ بھیجنا چاہتاہوں

    سوال: 1997 میں میری ہمشیرہ کی وفات ہوئی تھی، جن کے جنازے میں میری حالت غیر ہوگئی تھی، اس دن سے مجھے نفسیاتی مسئلہ ہے، میں کسی جنازے میں جا تاہوں تو میری طبیعت خراب ہوجاتی ہے، جہاں چار لوگ بیٹھے ہوں وہاں سے عجیب وحشت ہونے لگتی ہے، حد یہاں تک پہنچی ہے کہ جمعہ کی نماز میں لوگوں کی کثرت سے بھی طبیعت خراب ہوجاتی ہے اور نماز میں دشواری ہوجاتی ہے، میں علاج کروا رہا ہوں پچھلے پندرہ سال سے ایک مستند ڈاکٹر سے۔ میں حج پہ جانا چاہتاہوں ، مگر طبیعت ساتھ نہیں دیتی، میں اپنی جگہ اپنے ایک دوست کو حج بدل پہ بھیجنا چاہتاہوں ، اگر میری کبھی طبیعت میں افاقہ ہو اور اللہ نے چاہا تو خود بھی چلا جاؤں گا۔ کیا میں اپنے دوست کو حج بدل پہ بھیج سکتاہوں؟ کیا مجھے ثواب ملے گا؟ مہربانی فرما کر فتوی دیں۔

    جواب نمبر: 57979

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 659-643/L=5/1436-U حج بدل کی صحت کے لیے ضروری ہے کہ آمر فرضیت حج کے بعد خود حج کرنے پر کسی طرح قادر نہ ہو لہٰذا صورت مسئولہ میں بھیڑ اور مجمع کی وجہ سے اگر ناقابل برداشت حد تک آپ کی طبیعت خراب ہوجاتی ہو یا بے ہوشی وغیرہ کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہو اور دواوٴں کے استعمال کے باوجود خاطر خواہ افاقہ نہ ہوتا ہو تو ایسی صورت میں آپ وقتی طور پر حج موٴخر کردیں اور کسی اچھے ڈاکٹر سے علاج کرائیں، پھر جب اللہ تعالی آپ کو شفا عطا فرمادیں اس وقت آپ خود حج کرلیں، لیکن اگر طبیعت ٹھیک نہ ہوئی اور حج سے بالکل مایوسی ہوگئی تو اب آپ پر حج بدل کی وصیت کرنا ضروری ہوگا۔ قال في الدر: تقبل النیابة فقط عند العجز لکن بشرط دوام العجز إلی الموت لأنہ فرض العمر حتی تلزم الإعادة بزوال العذر قال الشامي: فیعتبر فیہ عجز مستوعب لبقیة العمر لیقع بہ الیأس عن الأداء․ (الدر المختار مع رد المحتار: ۴/۱۴-۱۴ ط زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند