• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 56797

    عنوان: میں جدہ میں رہ رہا ہوں ، جمعہ کے دن میں نے احرام کے کپڑے پہن کر جدہ میں جمعہ کی نماز پڑھی ، اس کے بعد دعا کی کہ اللہ مجھے مبروک عمرہ کرنے کی توفیق دے اور خیرت سے واپس لا․․․․ اوراس کے بعد گاڑی اسٹارٹ کرکے آگیا،حدود حرم شروع ہوتے ہی مجھے یاد آیا کہ میں تلبیہ نہیں پڑھا اور اسی وقت میں تلبیہ پڑھنا شروع کردیا حرم پہنچنے تک ، تبلیہ دیر سے پڑھنے سے میرا عمرہ ہوا یا نہیں؟ اور اس کا ازالہ کیا ہے؟

    سوال: میں جدہ میں رہ رہا ہوں ، جمعہ کے دن میں نے احرام کے کپڑے پہن کر جدہ میں جمعہ کی نماز پڑھی ، اس کے بعد دعا کی کہ اللہ مجھے مبروک عمرہ کرنے کی توفیق دے اور خیرت سے واپس لا․․․․ اوراس کے بعد گاڑی اسٹارٹ کرکے آگیا،حدود حرم شروع ہوتے ہی مجھے یاد آیا کہ میں تلبیہ نہیں پڑھا اور اسی وقت میں تلبیہ پڑھنا شروع کردیا حرم پہنچنے تک ، تبلیہ دیر سے پڑھنے سے میرا عمرہ ہوا یا نہیں؟ اور اس کا ازالہ کیا ہے؟

    جواب نمبر: 56797

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 410-41/M=5/1436-U مسئولہ صورت میں جب کہ آپ نے احرام کی نیت سے کپڑے پہن لیے اور نیت عمرہ کی تھی اور اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کی تو آپ کا احرام منعقد ہوکر عمرہ ادا ہوگیا اور وہ دعا تلبیہ کے قائم مقام ہوکئی: فیصح الحج بمطلق النیة ولو بقلبہ لکن بشرط مقارنتہا بذکرٍ یقصد بہ التعظیم کتسبیح وتہلیل ولو بالفارسیة وإن أحسن العربیة والتلبیة علی المذہب قال الشامي: والحاصل أن اقتران النیة بخصوص التلبیة لیس بشرط بل ہو سنةٌ وإنما الشرط اقترانہا بأي ذکر کان․․․ قولہ ولو بالفارسیة أي أو غیرہا کالترکیة والہندیة․ (در مختار مع الشامي: ۲/۴۸۳، ط: سعید)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند