• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 56237

    عنوان: ایک شخص نے گیارہویں ذوالحجہ کو زوال سے پہلے جمعرات کی رمی کرلیں، اس کے لیے کیا حکم ہے؟

    سوال: ایک شخص نے گیارہویں ذوالحجہ کو زوال سے پہلے جمعرات کی رمی کرلیں، اس کے لیے کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 56237

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 140-140/Sn=1/1436-U87 گیارہویں ذی الحجہ کو رمی کا وقت زوال کے بعد شروع ہوتا ہے؛ لہٰذا زوال سے پہلے جو رمی کی گئی وہ کالعدم ہے، اس شخص پر ضروری تھا کہ زوال کے بعد دوبارہ رمی کرے، اگر رمی نہیں کی تو اس پر ایک دم واجب ہے أمّا في الیوم الثاني والثالث وقت الرمي ما بعد الزوال ولو رمی قبل الزوال لا یجزیہ اھ (التاتارخانیة ۲/۴۶۱، ط: زکریا) ومثل ہذا في معلم الحجاج (ص: ۱۸۲) وفي غنیة الناسک:․․ ولو أخّر رمي الأیام کلّہا إلی الرابع مثلاً رماہا کلہا فیہ قبل الزوال أو بعدہ علی التالیف قضاءً عندہ وعلیہ دم واحد للتأخیر وأداء عندہما ولا شیء علیہ وإن لم یقض حتی غربت الشمس منہ فات وقت القضاء والأداء وعلیہ دم واحد اتفاقًا․ (۲۳۶، ط: یہارنپور)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند