• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 176789

    عنوان: حالت احرام میں خوشبو لگانے اور طواف کے دوران وضو ٹوٹنے کا حکم

    سوال: میں نے 2015ء میں عمرہ کیا تھا اور وہاں مجھ سے کچھ غلطی ہوگئی جیسے کہ میں نے خوشبو لگایا چہرہ پر اور طواف کے دوران وضو بھی ٹوٹ گیا یہ سب لاعلمی کی وجہ سے ہوا ، اب میں کیا کروں؟ میں دم بھی نہیں کرسکتی ، میں نے دل سے توبہ کرلی ہے، پھر بھی میرے دل میں سکون نہیں ہے۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 176789

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:531-445/N=7/1441

    اگر حالت احرام میں چہرے پر خوشبو لگائی جائے تو لا علمی کی صورت میں بھی دم واجب ہوجاتا ہے۔ اسی طرح اگر عمرے کے طواف میں وضو ٹوٹ جائے اور اسی حالت میں مابقیہ طواف مکمل کرلیا جائے اور بعد میں وضو کرکے مابقیہ طواف کا اعادہ بھی نہ کیا جائے تو بھی دم واجب ہوتا ہے۔ اور دم کی صورت میں محض توبہ کافی نہیں ہوتی ؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں آپ پر ۲/ دم واجب ہیں، آپ کسی طرح حدود حرم میں دم کے طور پر قربانی کے ۲/ جانور ذبح کرائیں؛ تاکہ عمرے میں ہوئی آپ کی غلطیوں کی تلافی ہوسکے۔

    (الواجب دم علی محرم بالغ) …(ولو ناسیاً) أو جاھلاً أو مکرھاً……(إن طیب عضواً) کاملاً الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الحج، باب الجنایات، ۳: ۵۷۲، ۵۷۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۷: ۲۱۲- ۲۱۶، ت: الفرفور، ط: دمشق)، قولہ: ”إن طیب“: أي: المحرم ” عضوا“ أي: من أعضائہ کالفخذ والساق والوجہ والرأس لتکامل الجنایة بتکامل الارتفاق(رد المحتار)، وفي الفتح: لو طاف للعمرة جنباأو محدثاً فعلیہ دم (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الحج، باب الجنایات، ۳: ۵۸۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۷: ۲۳۸، ت: الفرفور، ط: دمشق)، قولہ: ”وفي الفتح الخ“: عزاہ إلی المحیط، ونقلہ في الشرنبلالیة، ومثلہ في اللباب حیث قال: ”ولو طاف للعمرة کلہ أو أکثرہ ولو شوطاً جنباً أو حائضاً أو نفساء أو محدثاً فعلیہ شاة، لا فرق فیہ بین الکثیر والقلیل والجنب والمحدث؛ لأنہ لا مدخل في طواف العمرة للبدنة ولا للصدقة الخ“ (رد المحتار)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند