عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 172386
جواب نمبر: 172386
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1312-187T/H=12/1440
ہندوستان پاکستان کے لوگ تو عامةً حنفی ہوتے ہیں اور حنفی مسلک میں بغیر احرام کے میقات سے گذرنا جائز نہیں خواہ گذرنے والے شخص کا ارادہ حج و عمرہ کا نہ ہو بلکہ کسی بھی کام سے جا رہا ہے چاہے تنظیم سے وابستہ ہوکر رضاکارانہ طور سے حجاج و معتمرین کی خدمت کرنا ہی مقصود ہو تب بھی احرام باندھنا اور عمرہ یا حج کرنا واجب ہو جاتا ہے اگر بغیر احرام باندھے گذر جائے تو واپس میقات پر آکر احرام باندھنا لازم ہے اگر ایسا نہیں کیا تو دم واجب ہو جائے گا پس جو رضاکار حضرات حجاج و معتمرین کی خدمت سے فارغ ہوکر اپنے اپنے جائے قیام کو لوٹ جاتے ہیں اور پھر کسی وقت میں آکر عمرہ و طواف کر لیتے ہیں اوردم بھی ذبح کردیتے ہیں ان کے ذمہ تو کچھ واجب نہیں رہتا اور جو حنفی رضاکار حضرات عمرہ نہیں کرتے ان پر دم اور عمرہ واجب رہتا ہے لہٰذا بہتر یہ ہے کہ رضاکار لوگ ایک دو دن پہلے مکة المکرمہ (زادہا اللہ شرفا وکرامةً وہیبةً) میں پہونچ کر اطمینان سے عمرہ کر لیا کریں اور اس کے بعد حجاج و معتمرین کی خدمت میں مشغول ہو جایا کریں خدمت حجاج سے لوٹ کر جانے اور پھر عمرہ کے لئے آنے کا زمانہ طویل بھی ہو سکتا ہے موت و حیات اپنے قبضہ میں نہیں معلوم نہیں کیا صورت پیش آجائے؟ اور عمرہ و دم ذمہ میں واجب رہ جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند