• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 171280

    عنوان: حج بدل کے لیے ایسے شخص کو بھیجنا چاہیے جو اپنا فرض حج ادا كرچكا ہو

    سوال: چھوٹا بھائی اور والدہ محترمہ اس سال اللہ کے فضل سے حج میں جا رہے ہیں۔ چھوٹا بھائی چاہتا ہے کہ وہ والد مرحوم کے بدلے حج کرے۔ جبکہ بھائی نے کبھی بھی حج نہیں کیا۔ اور والد مرحوم کبھی بھی حج و عمرہ میں نہیں جا سکے جبکہ وہ صاحب نصاب تھے۔ جلد از جلد جواب دے کر شکریہ کاموقع دیں۔

    جواب نمبر: 171280

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:889-794/sd=11/1440

    افضل یہ ہے کہ حج بدل کے لیے ایسے شخص کو بھیجا جائے جو اپنا حج پہلے کرچکا ہو؛ لیکن اگر اپنا حج فرض ادا کئے بغیر بھی کوئی شخص دوسرے کی طرف سے حج بدل کرلے تو بھی صحیح ہوجاتا ہے ؛ البتہ اگر مستطیع شخص اپنا حج فرض ادا کرنے کے بجائے دوسرے کی طرف سے حج بدل کے لئے جائے، تو اس کا یہ عمل مکروہ تحریمی ہے اور غیر مستطیع شخص جس پر حج فرض نہیں ہوا وہ اگر ایسا کرے تو یہ خلافِ اولیٰ ہے ؛ لیکن حج بدل بہر دو صورت ادا ہوجائے گا؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں اگرچھوٹے بھائی پر حج فرض ہوچکاہے تو اُس کے لیے اپنا فرض حج کرنے سے پہلے حج بدل کے لیے جانا مکروہِ تحریمی ہوگا، اگرچہ حج ادا ہوجائے گا اور اگر اس پر حج فرض نہیں ہوا ہے، تو ایسی صورت میں حج بدل کرنے کی گنجائش ہوگی۔

    قال فی الفتح والبحر: والحق أنہا تنزیہیة للاٰمر لقولہم: والأفضل إحجاج الحر العالم بالمناسک الذی حج عن نفسہ حجة الإسلام تحریمیة علی الصرورة المامور إن کان بعد تحقق الوجوب علیہ بملک الزاد والراحلة والصحة؛ لأنہ یتضیق علیہ والحالة ہٰذہ فی أول سنی الإمکان فیأثم بترکہ۔ وکذا فی کافی أبی الفضل: قال: إن کان بعد تحقق الوجوب علیہ بملک الزاد والراحلة والصحة فہو مکروہ کراہة تحریم۔ (غنیة الناسک / باب الحج عن الغیر ۳۳۸إدارة القرآن کراچی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند