• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 165481

    عنوان: پولیس کے روکنے پرعمرہ کا احرام کھولنے کا کفارہ

    سوال: میں اپنی فیملی کے ساتھ عید الاضحی کے دن طائف شہر سے عمرہ کے لئے نکلا لیکن مکہ داخل ہونے کے بعد پولیس نے آگے جانے نہ دیا اور ہمیں عمرہ کئے بغیر واپس جانا پڑا پھر ہم نے فیصلہ کیا کہ 2 دن بعد عمرہ کریں گے جس کی وجہ سے میں احرام کھول دیا اور احرام کی حالت میں نہ رہا جب کہ میری بیوی حالت احرام میں ہی رہی اور احرام کی تمام ممنوعات پر عمل کیا۔ پھر 2 دن بعد ہم نے عمرہ کیا پہلی دفعہ جب مہیں روک دیا گیا تو میں نے نہ یہ سوچا تھا کہ ہمیں روکا جائے گا کیونکہ عید کے دن تک حج کے ضروری ارکان ہوچکے ہوتے ہیں اس لئے نہ ہی میں نے وہ نیت کی کہ "اگر کوئی رکاوٹ آئی یا روکا گیا تو میں احرام کھول دوں گا" برائے مہربانی احرام کھولنے کا کفارہ بتادیں۔

    جواب نمبر: 165481

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 82-111/H=2/1440

    آپ نے احرام کی چادریں اُتار کر اپنے متعلق یہ گمان کیا ہوگا کہ میرا احرام کھل گیا اور سلے ہوئے کپڑے پہنے ہوں گے یا اور بھی کوئی جنابت ہوئی ہوگی پھر دو دن کے بعد احرام میں واپس ہوکر چادریں پہن کر عمرہ کرلیا اگر ایسا ہی ہوا تو عمرہ صحیح ہوگیا اور ایک دم (حرم میں ایک بکری ذبح کرنا اور اس کے گوشت کا صدقہ کردینا) آپ کے ذمہ احرام چھوڑنے اور جنایات کے ارتکاب کی وجہ سے واجب ہوگیا۔ غنیة الناسک فی بغیة المناسک میں ہے ان المحرم اذا نوی رفض الاحرام فجعل یصنع کما یصنعہ الحلال من لبس الثیاب والتطیب والحلق والجماع وقتل الصید فعلیہ دم واحد بجمیع ما ارتکب ولو فعل کل المحظورات ولا یخرج بذالک القصد من الاحرام وعلیہ ان یعود کما کان محرما اھ (فی باب الجنایات، ص: ۳۱۱، مطبوعہ مکتبہ یادگار شیخ سہارن پور)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند