• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 165404

    عنوان: بینک میں قربانی اور جمرات کی ترتیب

    سوال: حضرت، میرا نام احسان اللہ ہے، دمام ، سعودی عرب سے۔ حج کے ایک اہم مسئلہ کے بارے میں پوچھنا تھا۔ سعودی عرب میں قربانی کے لئے بینک میں پیسہ جمع کیا۔ انہوں نے رسید دی اور کہا کہ ۱۰/ ذی الحجہ کو صبح دس بجے قربانی ہو جائے گی۔ اب ۱۰/ ذی الحجہ کو بڑے شیطان کو تین بجے کنکریاں ماری ، بھیڑ اور تھکاوٹ کی وجہ سے۔ اب یہاں ترتیب غلط ہوئی۔ کنکریاں بینک کے بتائے ہوئے وقت کے بعد ماری اور قربانی پہلے، اس پر دَم دینا ہوگا یا نہیں؟ واضح رہے کہ قربانی کا وقت کسی حاجی کے اختیار میں نہیں۔ اور بینک والے نے دس بجے کا وقت دیا تھا لیکن قربانی تقریباً صبح سات بجے سے شروع کردیتے ہیں۔ بینک کے بتائے ہوئے وقت کی کوئی حقیقی گواہی بھی موجود نہیں (میسج یا فون)۔ جہاں سے معلوم ہو کہ اصل میں قربانی کس وقت ہوئی۔ براہ کرم، مجھے بتائیں کہ بینک کی قربانی کا وقت اور کنکریوں کی ترتیب غلط ہونے سے دَم ہوگا یا نہیں؟ شکریہ

    جواب نمبر: 165404

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 96-249/L=3/1440

    (۱) اگر آپ نے حج افراد کیا تو آپ پر کوئی چیز لازم نہیں ہے۔

    (۲) اور اگر آپ نے حج قران یا تمتع کیا تو آپ کو چاہئے تھا کہ بینک کے بجائے خود یا کسی معتبر آدمی کے توسط سے قربانی کرتے، تاہم جب آپ نے بینک کے توسط سے قربانی کی ہے اور بینک والے خود وقت کی رعایت نہیں کرتے اس لئے بمجبوری اس صورت میں صاحبین کے قول پر عمل کرتے ہوئے آپ پر دم واجب نہ ہوگا؛ لیکن چونکہ آپ نے بینک کے بتائے ہوئے وقت کی بھی رعایت نہیں کی؛ اس لئے اگر گنجائش ہو تو احتیاطاً ایک دم کی قربانی کردیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند