عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 164312
جواب نمبر: 164312
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1279-1059/SN=1/1440
(۱) صورت مسئولہ میں ”منی“ پہنچ کر احرام باندھنا جائز نہ ہوگا؛ بلکہ ”منی“ پہنچنے سے پہلے پہلے ”حل“ کے کسی حصے سے احرام باندھنا ضروری ہے؛ بلکہ بہتر ہے کہ اپنی جائے سکونت یعنی جدہ ہی سے احرام باندھ کر جائے، ”منی“ سے احرام کے عدم جواز کی وجہ یہ ہے کہ ”جدہ “ ”حل“ میں ہے اور اہل حل کی میقات ”حل “ہے؛ لہٰذا ”منی“ حرم میں سے ہونے کی وجہ سے اہل جدہ کے احرام کا محل نہ ہوگا۔ وحل لأہل داخلہا یعنی لکل من وجد فی داخل المواقیت دخول مکة غیر محرم مالم یرد نسکاً ․․․․․ میقاتہ الحل الذي بین المواقیت والحرام الخ (درمختار مع الشامی: ۳/۴۸۴، ط: زکریا) ۔
(۲) یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حل (اسی طرح حرم) والوں کے لئے اشہر حج میں عمرہ اور حج دونوں کو جمع کرنا یعنی تمتع (یا قران) شرعاً ممنوع ہے؛ لہٰذا اگر اس شخص نے ایسا کیا ہے تو اس نے ایک گناہ کا عمل کیا ہے، اس پر ضروری ہے کہ جنایت کی بناپر ایک دم دے۔
دیکھیں: معارف القرآن: ۱/۴۸۲، بہ عنوان: حج کے مہینوں میں حج و عمرہ کو جمع کرنے کے احکام۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند