• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 157712

    عنوان: جس كاروبار میں بینك سے لون لیا گیا ہو اس كی رقم سے عمرہ كرنا؟

    سوال: میرے والد نے بینک سے لون لیا ہے اور میں والد صاحب کے ساتھ بزنس کررہا تھا ، تو کیا میں اپنی بیوی اور بچے کے ساتھ عمرہ کے لے جاسکتا ہوں؟

    جواب نمبر: 157712

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:414-352/D=4/1439

    بینک سے لون لینے کی صورت میں سود کی ادائیگی کرنی ہوگی اور سودی معاملہ کرنے کا ارتکاب بھی ہوگا اور دونوں کام ناجائز ہیں، پس والد صاحب نے کاروبار کے لیے جو لون لینے کا معاملہ کیا ہے یہ غلط اور ناجائز کام ہوا، انھیں جلد سے جلد لون کی ادائیگی کرکے فارغ ہوجانا چاہیے اور اپنے کاروبار کو اس طرح غل وغش سے صاف ستھرا رکھنا چاہیے تاکہ سود کی بے برکتی کا اثر کاروبار میں پیدا نہ ہو۔

    پھر بھی جو رقم بطور قرض بینک سے ملی ہے اس میں چونکہ کوئی خرابی (خبث) نہیں ہے لہٰذا کاروبار میں اس کے شامل ہونے سے مجموعی رقم میں کوئی خرابی پیدا نہیں ہوئی اور آپ مجموعی رقم میں سے عمرہ کے لیے رقم لے کر بیوی بچوں کے ساتھ عمرہ کرنے جاسکتے ہیں۔ اور والد صاحب بھی جانا چاہیں تو وہ بھی جاسکتے ہیں، لیکن قرض کی ادائیگی پہلے ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند