• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 156843

    عنوان: کیا ساتھ جا نے والے کا خرچ بھی عورت کے ذمہ ہوگا؟

    سوال: ۱- میرے والد صاحب فوت ہو گئے ہیں اور اس کو ملازمت کی پنشن مل رہی تھی، اب وہ پنشن میری والدہ کو مل رہی ہے ، جو گھر کے ضروریات کے علاوہ ہے ، کیا اب میری والدہ پر حج فرض ہے ؟ ۲-اگر ہے تو کون ساتھ جائے گا؟ ۳-کیا ساتھ جا نے والے کا خرچ بھی میری والدہ کے ذمہ ہوگا؟

    جواب نمبر: 156843

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:300-244/N=3/1439

    (۱): اگر آپ کی والدہ کی ملکیت میں حوائج اصلیہ سے زائد سفر حج کے ضروری اخراجات کے بہ قدر سرمایہ ہے تو ان پر شرعاً حج فرض ہے خواہ سرمایہ کرنسی کی شکل میں ہویا زیورات کی شکل میں یا حوائج اصلیہ سے زائد زمینات وغیرہ کی شکل میں۔

    (۲، ۳):اگر آپ کی والدہ کے ساتھ جانے والا کوئی محرم میسر ہے اور وہ خود اپنا حج کرنے جارہا ہے تو آپ کی والدہ اس کے ساتھ حج کرلیں، اور گر اس طرح کا کوئی محرم میسر نہ ہو تو آپ کی والدہ پر اس وقت تک ادائیگی واجب نہ ہوگی جب تک کسی محرم کا نظم نہ ہوجائے یا محرم کے خرچے کا انتظام نہ ہوجائے۔اور اگر وفات تک محرم کا نظم نہ ہوسکے تو آپ کی والدہ وفات کے قریب حج بدل کی وصیت کردیں۔

    مع زوج أو محرم …بالغ … عاقل… مع وجوب النفقة لمحرمھا علیھا؛لأنہ محبوس علیھا (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الحج، ۳: ۴۶۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”مع وجوب النفقة الخ“:أي: فیشترط أن تکون قادرة علی نفقتھا ونفقتہ (رد المحتار)، وتجب علیھا النفقة والراحلة لمحرمھا؛ لأنہ محبوس علیھا فیشترط أن تکون قادرة علی نفقتھا ونفقتہ الشاملة للراحلة کذا فی الھدایة والخانیة والدر، قال فی الفتح: ھذا إذا أبی أن یحج معھا إلا بالنفقة منھا والراحلة، فأما إذا حج معھا من غیر اشتراط ذلک فلا تجب (غنیة الناسک ، ص: ۱۱، ط: قدیم)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند