• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 153550

    عنوان: مسجد نمرہ میں عصر اور ظہر کی نماز ایک ساتھ پڑھنا جائز ہے؟

    سوال: ہم ۱۸ /اگست 2017کو دو بجے پشاور ، پاکستان سے حج کرنے جارہے ہیں، سات ذی الحجہ کو مکہ میں ہمارے قیام کے بارہ دن ہوجائیں گے، سوال یہ ہے کہ کیا مسجد نمرہ میں عصر اور ظہر کی نماز ایک ساتھ پڑھنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 153550

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1252-1248/N=11/1438

    صورت مسئولہ میں جب ۷/ ذی الحجہ تک آپ کا قیام مکہ مکرمہ میں صرف ۱۱یا ۱۲/ دن ہوگا تو آپ مکہ مکرمہ، منی، مزدلفہ اور عرفات سب جگہ مسافر ہی رہیں گے ، مقیم نہ ہوں گے ؛ کیوں کہ منی، مزدلفہ اور عرفات زمانہ ماضی کی طرح اب بھی مکہ مکرمہ سے الگ مستقل مقامات ہیں، مکہ مکرمہ کی آبادی کا جزو وحصہ نہیں ہیں؛ البتہ منی سے مکہ مکرمہ واپسی کے بعد اگر مکہ مکرمہ میں آپ کا قیام مکمل ۱۵/ دن یا اس سے زیادہ ہوتا ہے تو آپ منی سے واپسی کے بعد مکہ مکرمہ میں مقیم ہوجائیں گے ورنہ منی سے واپسی کے بعد بھی مکہ مکرمہ میں آپ مسافر ہی رہیں گے، بہر حال صورت مسئولہ میں آپ عرفات میں مسافر ہوں گے اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آج کل منی، مزدلفہ اور عرفات میں نماز پڑھانے والا امام صوبہ نجدسے آتا ہے اور مسافر ہوتا ہے؛ اس لیے اگر آپ عرفات میں مسجد نمرہ کے امام کی اقتدا میں ظہر وعصر کی نماز ایک ساتھ پڑھتے ہیں تو آپ امام کی طرح صرف دو رکعت پر سلام پھیر دیں، امام کے بعد دو رکعت مزید پڑھنے کی ضرورت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند