• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 14686

    عنوان:

     زوال کا وقت کس طرح شمار کرنا ہے؟ اور کن اوقات میں نماز نہیں ادا کرنا ہے؟اور کیا زوال کے وقت قرآن کی تلاوت اور ذکر وغیرہ کرسکتے ہیں؟ (۲)اگر جمعہ کے خطبہ کے دوران مسجد پہنچیں تو کیا کوئی سنت یا نفل نماز پڑھ سکتے ہیں جب کہ امام صاحب خطبہ دے رہے ہیں؟

    سوال:

     زوال کا وقت کس طرح شمار کرنا ہے؟ اور کن اوقات میں نماز نہیں ادا کرنا ہے؟اور کیا زوال کے وقت قرآن کی تلاوت اور ذکر وغیرہ کرسکتے ہیں؟ (۲)اگر جمعہ کے خطبہ کے دوران مسجد پہنچیں تو کیا کوئی سنت یا نفل نماز پڑھ سکتے ہیں جب کہ امام صاحب خطبہ دے رہے ہیں؟

    جواب نمبر: 14686

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1382=1130/د

     

    (۱) (الف) عام طور پر اوقات صلات کی جو جنتریاں چھپتی ہیں، ان میں زوال کا وقت بھی دیا ہوا ہوتا ہے، آپ اپنے علاقہ میں زوال کا وقت اس سے معلوم کرسکتے ہیں، یہ وقت طلوع غروب کی طرح گھٹتا بڑھتا رہتا ہے، پھر بھی آپ کسی دن کا زوال کا وقت جاننا چاہیں تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ دوپہر سے کچھ پہلے ایک سیدھی لکڑی برابر زمین پر گاڑدیں اس لکڑی کا سایہ گھٹتے گھٹتے ایک جگہ گھٹنا بند ہوکر دوسری جانب سے بڑھنا شروع ہوجائے گا، جہاں سایہ گھٹنا بند ہوجائے وہ وقت عین نصف النہار کا ہے اور دوسری جانب جب بڑھنا شروع ہو تو یہ زوال کاوقت ہے۔

    (ب) طلوع شمس (سورج نکلنے کے وقت)، نصف النہار کے وقت، سورج ڈوبنے کے وقت۔

    (ج) زوال کے وقت تو ہرطرح کی نماز تلاوت وغیرہ سب کرسکتے ہیں، البتہ نصف النہار کے وقت نماز پڑھنا منع ہے، تلاوت اور ذکر وغیرہ اس وقت بھی منع نہیں ہے۔

    (۲) خطبہ کے وقت سنت نفل نماز یا اور کسی قسم کا ذکر وغیرہ سب منع ہے، اس وقت خطبہ غور سے سننے اور ادھر کان لگانے کا حکم ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند