عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 146496
جواب نمبر: 146496
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 251-207/L=2/1438
اصل تو یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا کرنا ثابت ہے اس لیے احرام سے نکلنے کے لیے حلق یا قصر کو واجب قرار دیا گیا ہے تاہم اس میں دو حکمتیں علماء نے تحریر کی ہیں۔
(۱) اگر اس سلسلے میں لوگوں کو آزاد چھوڑ دیا جاتا تو لوگ احرام سے نکلنے کے لیے نہ جانے کیا کیا حرکتیں کر بیٹھتے اس لیے احرام سے نکلنے کے لیے ایک ایسا طریقہ مقرر کیا گیا جو وقار و متانت کے منافی بھی نہ ہو جس طرح نماز سے نکلنے کے لیے سلام کو واجب قرار دیا گیا۔
(۲) احرام میں سرمٹی سے بھر جاتا ہے جڑوں میں گرد او رمیل جم جاتا ہے اس لیے سر کا ”تفث“ (میل کچیل) اس وقت دور ہوگا جب کہ سر مونڈ دیا جائے جو کہ احرام سے نکلنے کا افضل طریقہ ہے، یا کم از کم انگلی کے ایک پوروے کے بقدر کاٹ دیا جائے۔ قال فی حجة اللہ البالغة: والسر فی الحلق أنہ تعیین طریقٍ للخروج من الإحرام بفعلٍ لاینافی الوقار فلو ترکوا وأنفسہم لذہب کل مذہب کل مذہباً، وأیضاً ففیہ تحقیق انقضاء التشعث والتغیر بالوجہ الأتم ومثلہ کمثل السلام من الصلاة۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند