عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 146261
جواب نمبر: 146261
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 174-269/Sn=4/1438
(۱) تین سال کا بچہ بہت چھوٹا اور ناسمجھ ہوتا ہے، اس کا احرام شرعاً معتبر نہیں ہے، اس کی طرف سے آپ احرام کی نیت کریں گے اور افعالِ عمرہ ادا کریں گے؛ البتہ بہتر ہے کہ بچے کو بھی احرام کی چادریں پہنادیں، بچہ کی طرف سے طواف کی صورت میں طواف کی نماز (دوگانہ) واجب نہیں ہے، وہ اس سے ساقط ہے: إما غیر الممیز فلا یصح أن یحرم بنفسہ؛ لأنہ لا یعقل النیّة ولا یقدر التلفّظ بالتلبیة وہما شرطان في الإحرام کمامرّ وکذا لا یصحّ طوالہ لاشتراط النیّة لہ أیضًا؛ بل یحرم لہ ولیّہ ․․․ وینبغي للولي أن یجردہ قبل الإحرام ویلبسہ إزارًا ورداءً وإذا أحرم لہ ینبغي أن یجنبہ من محظورات الإحرام․․․ ویقضي بہ المناسک کلہا وینوي عنہ حین یَحْمِلُہ في الطواف وجاز النیابة عنہ في کل شيء إلا في رکعتي الطواف فتسقط (غنیة الناسک، ص: ۱۰۶، فصل في إحرام الصبي الخ ط: سہارنپور)
(۲) ڈائپر پہنے ہوئے ہونے کی صورت میں چوں کہ تلویث مسجد کا خطرہ نہیں ہے؛ اس لیے بچے کو نہلا دھلاکر نیا ڈائپر پہناکر حرم میں لے جاسکتے ہیں؛ لیکن جب یہ محسوس ہو کہ بچے نے پیشاب یا پاخانہ کردیا ہے تو جتنی جلدی ہوسکے اسے لے کر حرم سے باہر آجائیں۔
(۳) گود میں لے کر بھی طواف وسعی کراسکتے ہیں، طواف کے وقت بچے کی طرف سے آپ طواف کی نیت کرلیں۔
(۴) اوپر کے جوابات کے ضمن میں یہ بات آچکی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند