عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 146041
جواب نمبر: 146041
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 124-082/Sd=2/1438
والدین کیوں منع کر رہے ہیں؟کسی معقول وجہہ کے بغیر ان کو منع نہیں کرنا چاہیے ، بہر حال! آپ اُن کو راضی کرنے کی کوشش کریں، اس لیے کہ اُن کے منع کرنے کے باوجود عمرے کے لیے جانا صحیح نہیں ہے۔ وفي شرح السنة: ہٰذا في جہاد التطوع، لا یخرج إلا بإذن الوالدین إذا کانا مسلمین، فإن کان الجہاد فرضًا متعینًا فلا حاجة إلی إذنہما، وإن منعاہ عصاہما وخرج، وإن کانا کافرین فیخرج بدون إذنہما فرضًا کان الجہاد أوتطوعًا، وکذٰلک لا یخرج إلی شيء من التطوعات کالحج والعمرة والزیارة، ولا یصوم التطوع إذا کرہ الوالدان المسلمان أوأحدہما إلا بإذنہما، قال ابن الہمام: لأن طاعة کل منہما فرض علیہ، والجہاد لم یتعین علیہ۔ (بذل المجہود في حل سنن أبي داوٴد، کتاب الجہاد / باب: في الرجل یغزو وأبواہ کارہان ۹/۹۳-۹۴مرکز الشیخ أبي الحسن الندوي مظفرفور أعظم جراہ)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند